کسی بھی آن لائن مواد پر اندھا اعتماد نہیں کرنا چاہیے کیونکہ یہ مواد آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ذریعے بھی بنا ہوا ہوسکتا ہے۔ گزشتہ دنوں ایک ٹیک کمپنی نے ڈیپ فیک چہرے کے ساتھ پہلی سرٹیفائڈ جعلی ویڈیو جاری کردی۔ ایسی ویڈیوز اتنی مہارت سے تیار کی جاتی ہیں کہ اصل سے بھی زیادہ حقیقت کا گمان ہوتا ہے۔
ڈیلی میل پر شائع کی گئی ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون جو پیغام دے رہی ہے، وہ حقیقت میں وہ نہیں جو ہمیں دکھائی دے رہی ہے بلکہ کمپنی نے اس خاتون کی اجازت سے اے آئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے اسے فلمایا ہے۔
ویڈیو میں خاتون بھی یہی پیغام دے رہی ہے اور ناظرین کو خبردار کررہی ہے کہ ہر آن لائن دکھائی دینے والی ویڈیو اصلی نہیں ہوسکتی۔ اور کسی بھی آن لائن ویڈیو پر اندھا اعتماد یا بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
ویڈیو کے دوران ہی خاتون کا اصل چہرہ بھی نمایاں ہوجاتا ہے، جس میں خاتون یہی پیغام دے رہی ہے کہ ہم جو کچھ دیکھتے ہیں ، ضروری نہیں کہ وہ حقیقت ہو بلکہ اس کا عکس بھی ہوسکتا ہے۔ اور ہمیں اس کی صداقت کا تعین کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی ایسی کئی مرتبہ ڈیپ فیک سے تیار شدہ ویڈیوز منظر عام پر آچکی ہیں۔ یوکرینی صدر کے روسی افواج کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی ویڈیو نے بھی سب کو حیرت میں مبتلا کردیا تھا۔
آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے ذریعے پوپ فرانسس کی ڈیپ فیک نے بھی سوشل میڈیا پر اپنی جگہ بنائی جس میں وہ سفید فر والا کوٹ پہنے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

اسی طرح بلی کی اے آئی ٹیک تصویر کو یہ دکھا کر شیئر کیا گیا کہ یہ کوئی نئی نسل کی دریافت ہوئی ہے۔

کمپنی کی جانب سے دستخط شدہ ڈیپ فیک ویڈیو کے بعد یہ ابہام دور ہوسکتا ہے کہ کسی بھی ویڈیو یا تصویر میں کتنی صداقت ہے اور یہ کہ اس کا کوئی اور رخ بھی ہوسکتا ہے۔