تحریک انصاف کا احتجاج: ’حکومت تو نہیں گرنی بس شہریوں کی زندگی عذاب ہو جاتی ہے‘

جمعہ 4 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف نے آج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرے کی کال دی ہوئی ہے، احتجاج سے قبل شہر میں داخلی راستے سیل کردیے گئے ہیں اور موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے وارننگ دی ہے کہ اسلام آباد پر دھاوا بولنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی، تحریک انصاف کے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کسی نرمی کی توقع نہ رکھیں۔

راستوں کی بندش اور اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ صحافی وحید مراد نے طنزاً لکھا کہ محسن نقوی اور ان کے ہینڈلرز کی جانب سے جمعہ مبارک۔

شمس خٹک لکھتے ہیں کہ جس سختی سے حکومت پی ٹی آئی کے قافلوں کو روکے گی، پی ٹی آئی پلان بی کے اور قریب ہوتی جائے گی اور پلان بی ان کے لیے مزید خوفناک ثابت ہوگا۔

ایک صارف نے لکھا کہ حکومت نے پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیشِ نظر تمام سڑکیں سیل کر دیں اور نیٹ ورک بند کر دیا، کیا حکومت ایک سیاسی جماعت سے ڈرتی ہے۔

احمد منصور نامی ایکس صارف نے لکھا کہ راولپنڈی اسلام آباد کے شہری آج پھر گھروں میں محصور ہو چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کے احتجاج سے حکومت تو نہیں گرنی بس شہریوں کی زندگی عذاب ہو جاتی ہے۔

احسن واحد نے راستوں کی بندش پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث حکومت نے تمام راستے بند کر دیے ہیں، زیرو پوائنٹ پر شہری تنگ ہوتے ہوئے حکومت کو بھی ساتھ ساتھ کوس رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کیا گیا کہ حکومت جمہوریت کی چیمپئن بنتی ہے، اب عوام کو جلسے کی اجازات دیں کیونکہ احتجاج ہمارا حق ہے لیکن ایک قیدی نمبر 804 نے ان کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنان ہر صورت ڈی چوک جائیں گے اوراگر جلوس پر کسی نے تشدد کیا تو حالات کا وہ ذمہ دار ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp