پی ٹی آئی احتجاج، سڑکیں بلاک کرنے کے لیے کنٹینر کہاں سے اور کیسے لیے جاتے ہیں؟

جمعہ 4 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مظاہروں کے دوران شہر کو سیل کرنے کے لیے بڑی تعداد میں کارگو کنٹینرز لگا کر رکاوٹیں پیدا کی جاتی ہیں، آج بھی تحریک انصاف کی کال پر احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے جسے روکنے کے لیے جڑواں شہروں کے ہر داخلی اور خارجی راستے پر کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں کنٹینرز کی فراہمی کیسے ممکن بنائی جاتی ہے۔

Govt arranges 1,100 containers to counter PTI long march ahead of political showdown in Islamabad - Islamabad Scene

تفصیلات کے مطابق جب بھی کوئی احتجاج یا مظاہرہ ہونے کو ہوتا ہے تو حکومت کی جانب سے رابطہ کیا جاتا ہے، پھر مختلف کمپنیاں اپنے اپنے ریٹ دیتی ہیں یعنی بولی جمع کرکے ٹینڈر دیا جاتا ہے۔ جس کمپنی کو ٹینڈر مل جائے پھر وہ کنٹینرز فراہم کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا احتجاج، راولپنڈی کے داخلی و خارجی راستے کنٹینرز بند

حکومت کو کنٹینرز فراہم کرنے والی ایک کمپنی کے مطابق کنٹریکٹ میں لکھا جاتا ہے کہ حکومت کنٹینرز کے کرائے پر یومیہ قیمت ادا کرے گی اور کسی بھی نقصان یا چوری کی ذمہ دار ہوگی۔ لامحدود مدت تک رکھے جانے والے تمام کنٹینرز خالی ہوتے ہیں، جو باآسانی کہیں بھی لگائے جاسکتے ہیں۔

کنٹریکٹر کے ساتھ معاہدے کے تحت کنٹینرز کے کسی بھی نقصان یا چوری کی ادائیگی حکومت کرے گی۔ تاہم، یہ کمپنی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ کنٹینرز کو مختص مقامات تک پہنچانا اور پھر انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا۔

معاہدے کے مطابق بڑے کنٹینر کا یومیہ کرایہ 35 سے 40ہزار جبکہ چھوٹے کنٹینرز کا 20 سے 25ہزار روپے مقرر کیا جاتا ہے۔ کیونکہ اس میں کنٹینرز پہنچانا، ڈرائیور اور دیگر اخراجات کو بھی مدنظر رکھنا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کنٹینر پشاور موٹروے ٹول پلازہ پہنچ گیا، ڈی چوک سے 3 افراد گرفتار

واضح رہے گزشتہ کئی مہینوں سے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں اور جلسوں کا اہتمام کیا جارہا ہے اور دوسری جانب حکومت ان احتجاجی مظاہروں اور جلسے جلوسوں کو روکنے کے لیے جگہ جگہ کنٹینرز لگا کر رکاوٹیں پیدا کرتی ہے تاکہ احتجاجی مظاہروں کو روکا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp