ایوان صدر اسلام آباد میں فلسطین سے متعلق آل پارٹیز کانفرنس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف ورکنگ گروپ بنانے کا اعلان کردیا جو دنیا کے مختلف دارالحکومتوں میں فلسطین اور عالم اسلام سے متعلق پیغام پہنچائے گا۔
آل پارٹیز کانفرنس میں صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، صدر مسلم لیگ ن نواز شریف، سربراہ جمعیت علما اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان، چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، حافظ نعیم الرحمان سمیت دیگر نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں اسلامی ممالک مل بیٹھ کر فلسطین کے معاملے پر کوئی پالیسی بنائیں، نواز شریف کا بڑا مطالبہ
اسرائیل کے اقدامات عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں، صدر آصف زرداری
صدر مملکت آصف علی زرداری نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل کے اقدامات عالمی امن کے لیے خطرہ بن چکے ہیں، عالمی برادری اسرائیل کو فلسطینیوں کی نسل کشی سے روکنے میں ناکام رہی، اب تک 41 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
صدر زراری نے کہاکہ اسرائیل خطے کے لیے خطرہ ثابت ہورہا ہے ، اس لیے پاکستان اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔
ایوان صدر میں فلسطین پر آل پارٹیز کانفرنس میں حکمران اتحاد، مولانا فضل الرحمان، حافظ نعیم الرحمان بھی شریک. pic.twitter.com/wBB9H1vnax
— WE News (@WENewsPk) October 7, 2024
انہوں ںے کہاکہ اسرائیل غزہ میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے ، ایسی صورتحال میں اسرائیلی جارحیت سے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرہ ہے، ہم عالمی برادری سے اسرائیل کے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ فلسطین اور غرہ میں صحت اور تعلیم کا ڈھانچہ بری طرح تباہ ہوچکا ہے، اسرائیلی جارحیت سے خطے کے امن واستحکام کو شدید خطرہ ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا فلسطین کے معاملے پر ورکنگ گروپ بنانے کا اعلان
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے فلسطین کے معاملے پر آواز اٹھانے کے لیے آج ہی ایک ورکنگ گروپ گروپ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ اس ورکنگ گروپ میں متعلقہ فیلڈ کے ایکسپرٹس شامل ہوں گے جو تمام دارالحکومتوں میں پیغام پہنچائے گا۔
اے پی سی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج کی قرارداد میں صرف آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی بات ہوگی، جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہاکہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے، ہم فلسطین کے حوالے سے فوری اقدامات اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ آج کے اس فورم میں بجا طور پر دوریاستی حل سے متعلق قائداعظم کی پالیسی کی بات کی گئی، ہم سب کو فلسطین کی آزادی کی بات کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی ضمیر کو اب جاگ جانا چاہیے، فلسطینیوں کے ساتھ ظلم کو قیامت تک بھلایا نہیں جا سکتا۔
شہباز شریف نے کہاکہ سب سے پہلے ہمیں خونریزی کو بند کرانا ہوگا، یہی ہماری اولین ذمے داری ہے، ہمیں جنگ بندی کے لیے شد و مد سے آواز اٹھانی چاہیے۔
وزیراعظم نے کہاکہ فلسطین میں 42 ہزار شہادتیں ہوچکی ہیں، وقت آگیا ہے کہ اس خونریزی کو رکوانے کے لیے ہم اپنی تمام تر کاوشوں کو بروئے کار لائیں۔
انہوں نے کہاکہ ایسی خونریزی کو دیکھتی آنکھ نے پہلے کبھی نہیں دیکھا، کیا مسلمانوں کا خون دوسروں سے سستا ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ میں نے اقوام متحدہ میں بھرپور آواز اٹھائی اور اسرائیلی وزیراعظم کے آنے پر ہمارے وفد نے واک آؤٹ کیا۔
انہوں نے کہاکہ بطور وزیراعظم اور پاکستانی ہمیں آئی ایم ایف پروگرام کی فکر ہونی چاہیے، ہمیں ابھی عملی میدان میں بہت کچھ کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہاکہ آج پاکستان میں مخلوط حکومت ہے، جب بھی پاکستان کو کسی چیلنج کا سامنا ہوا پوری قیادت متحد ہوگئی۔
اسلامی ممالک مل بیٹھ کر فلسطین کے معاملے پر کوئی پالیسی بنائیں، نواز شریف
اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر و سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہاکہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کررہا ہے، اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ اسلامی ممالک مل بیٹھ کر فلسطین کے معاملے پر کوئی واضح پالیسی بنائیں، ہم کب تک اپنی ماؤں اور بچوں کو شہید ہوتا ہوا دیکھتے رہیں گے۔
نواز شریف نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ میں فلسطین کا مسئلہ جارحانہ انداز میں اٹھایا، فلسطینی بچوں کی تصاویر دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کے ساتھ عالمی طاقتیں ہیں اس لیے وہ دندناتا پھر رہا ہے، مسلم ممالک اپنی قوت کا استعمال اب بھی نہیں کریں گے تو پھر کب کریں گے۔ ایسی اقوام متحدہ کا کیا فائدہ جو کوئی فیصلہ نہ کرسکے اور مظلوم کو انصاف نہ دے سکے۔
نواز شریف نے کہاکہ فلسطین کے معاملے پر جتنی جلدی اقدامات کیے جاسکیں بہتر ہے، اس میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے، پاکستان ہمیشہ مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا رہا اور اب بھی کھڑا رہے گا۔
مولانا فضل الرحمان کا ایس سی او اجلاس میں فسلطین کا مسئلہ اٹھانے کا مطالبہ
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں مسئلہ فلسطین کو اٹھانے کا مطالبہ کردیا۔
اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فلسطین میں اب تک ہزاروں افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کی بحث پر تعجب ہوتا تھا، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کچھ مخصوص لوگوں کو پاکستان میں ٹیلی ویژن پر بیٹھ کر یہ بحث کرنے کی اجازت کس نے دی۔
انہوں ںے کہاکہ ہم نے اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ وہ ہمدردی نہیں دکھائی جو دکھانی چاہیے تھی، دو ریاستی حل سیاسی، شرعی یا جغرافیائی طور پر ممکن نہیں، اس لیے ہم اس تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔
فضل الرحمان نے کہاکہ غزہ میں معصوم بچوں کو والدین کے سامنے شہید کیا جاتا ہے، اور رپورٹس کے مطابق بڑی تعداد میں لوگ وہاں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، فلسطین میں یہودیوں کی آبادی کا کوئی جواز نہیں۔
فضل الرحمان نے کہاکہ ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیا ہم ایک قرارداد پاس کرکے یا اعلامیہ جاری کرکے بری الذمہ ہوسکتے ہیں، امت مسلمہ نے فلسطینیوں کے معاملے پر غفلت کا مظاہرہ کیا، ہماری نظر میں حماس کے لوگ مجاہدین ہیں جو اپنی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ آج کا اجلاس مطالبہ کرے کہ ہمیں مسلم ممالک کا ایک اتحاد بنا کر کوئی لائحہ عمل تشکیل دینا چاہیے۔ ہمارے اسلامی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، اس لیے ہمیں کردار ادا کرنا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے موقع پر بھی پاکستان کو فلسطین کے معاملے کو اٹھانا چاہیے، گوکہ وہ اقتصادی فورم ہے لیکن ہمیں اپنی بات ضرور رکھنی چاہیے۔
مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کی حمایت قائداعظم کی پالیسی کی نفی ہے، حافظ نعیم الرحمان
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی بات قائداعظم محمد علی جناح کی پالیسی کی نفی ہے، ہم اس تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل نے ایک سال میں 85 ہزار ٹن بارود فلسطینیوں پر گرایا، اور ان کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ ہم اسرائیل کو ریاست مانتے ہی نہیں، اس وقت اسرائیل جو کچھ کررہا ہے یہ انسانیت دشمنی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس پلیٹ فارم سے صرف ایک آزاد فلسطینی ریاست کا پیغام جانا چاہیے، کبھی کبھی اسٹینڈ لینا ضروری ہوتا ہے اور لینا چاہیے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ فلسطین میں 80 سے 90 فیصد عمارتیں منہدم ہوچکی ہیں، جو کچھ اسرائیل کررہا ہے اسے نسل کشی کے سوا کوئی نام نہیں دیا جاسکتا۔
انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ اجلاس کے دوران اسرائیل نے لبنان پر حملہ کیا، اور امریکا اس کی پشت پناہی کررہا ہے، امریکا 310 بلین ڈالرز برائے راست اسرائیل کو فراہم کرچکا ہے۔
انہوں نے کہاکہ قائداعظم محمد علی جناح کا بھی یہی موقف تھا کہ اسرائیل ناجائز طور پر قابض ہے، دو ریاستی حل کی حمایت قائداعظم کی پالیسی کی نفی ہے، عالمی برادری کو فلسطین میں مظالم کو روکنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل حماس سے شکست کھا چکا ہے اور اب صرف وہاں کی سول آبادی پر بمباری کررہا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ہم ایک اسلامی سمٹ کا انعقاد کریں جس میں اسلامی ممالک کے سربراہان اور فوجی سربراہان کو مدعو کیا جائے اور کوئی واضح حکمت عملی بنائی جائے۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت کچھ عناصر ایسے ہیں جو شیعہ سنی فساد قائم کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہمیں سمجھنا ہوگا کہ حسن نصراللہ اور اسماعیل ہنیہ دونوں کو اسرائیل کا میزائل لگا، اس لیے ہماری بقا اتحاد میں ہی ہے۔
اسرائیل مسلمانوں کی غیرت کو للکار رہا ہے، خالد مقبول صدیقی
ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی نے اپنے خطاب میں کہاکہ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی پاکستان کا مطالبہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں مسئلہ فلسطین کے دوریاستی حل کی حمایت قائداعظم کی پالیسی کی نفی ہے، حافظ نعیم الرحمان
انہوں نے کہاکہ اسرائیل مسلمانوں کی غیرت کو للکار رہا ہے، ایک سال کے دوران ہونے والی بمباری میں فلسطین میں تعلیمی ادارے تباہ ہوچکے ہیں۔
کچھ عالمی قوتوں کو غلط فہمی ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں ایک پیج پر نہیں، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہاکہ ہمارے جو بھی مسائل ہوں فلسطین کے معاملے پر سب ایک ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم فلسطینی بہن اور بھائیوں کو نہیں بھولے، اس کانفرنس سے دنیا کو پاکستان کی یکجہتی کا پیغام جائے گا، کچھ عالمی قوتوں کو غلط فہمی ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں ایک پیج پر نہیں۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، ہم سیاسی جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں، اب وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے لیے بہت بڑا چیلنج سامنے ہے۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں فلسطین کے مسئلے پر پوری قوم کی نمائندگی کی، ہمیں ہر فورم پر فلسطین کا مقدمہ لڑنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں مختلف چیلنجز درپیش ہیں لیکن مسئلہ فلسطین سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے، پاکستان کو اس وقت معیشت اور دہشتگردی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں مولانا فضل الرحمان کا ایس سی او اجلاس میں فسلطین کا مسئلہ اٹھانے کا مطالبہ
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ امریکا اور برطانیہ کے عوام کی اکثریت فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہے، 7 اکتوبر کو ایسے پیش کیا جاتا ہے جیسے اس سے پہلے مکمل امن تھا۔