مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ آئینی ترامیم کے خلاف درخواست ایڈووکیٹ صائم چوہدری نے دائر کی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر
انہوں نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کو خلاف آئین اور کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ عدلیہ سے متعلقہ کسی بھی قسم کی ترمیم سکروٹنی کے بعد تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھیجی جائے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت آئین سے متصادم ترامیم نہیں کرسکتی، عدلیہ سے متعلق ترامیم عدلیہ کی آزادی سلب کرنے کے مترادف ہے، مجوزہ آئینی ترامیم بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، حکومت آئینی ترامیم سے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے اختیارات ختم کرنا چاہتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مجوزہ آئینی ترامیم، عمران خان کا فضل الرحمان پر عدم اعتماد، بلاول نے کمان سنبھال لی
واضح رہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف اس سے قبل بھی ایک درخواست سپریم کورٹ دائر کی گئی تھی۔ یہ درخواست عابد زبیری، شفقت محمود، شہاب سرکی، اشتیاق احمد خان، منیر کاکڑ و دیگر کی جانب سے جمع کرائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ مجوزہ آئینی ترمیمی بل میں مجموعی طور پر 43 تجاویز شامل کی گئی ہیں جن میں ججوں کے حوالے سے انتہائی اہم تجاویز اور آرمی ایکٹ کا آئینی تحفظ بھی شامل ہے۔