پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ یہ بہت چھوٹا مسئلہ ہے کہ اسلام آباد کے احتجاج میں کونسا رہنما شریک ہوا یا نہیں، اس سے بڑا اور اہم معاملہ یہ ہے کہ پاکستان کا آئین خطرے میں ہے، اگر آئینی ترامیم منظور ہوجاتی ہیں تو یہ ہمارے گلے کٹنے کے مترادف ہے۔
وہ راہداری ضمانت کے لیے شاور ہائیکورٹ پہنچے تو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈی چوک میں ہونے والا احتجاج کافی کامیاب رہا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختوںخوا اسلام آباد سے پشاور کیوں روانہ ہوگئے تو انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی آئی عمران خان کے اہم ترین ورکر ہیں اور پشاور پہنچنے کے بعد اسمبلی میں انہوں نے اس حوالے سے کافی تسلی بخش جواب دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں: یہ جنگ تم نے شروع کی ختم ہم کریں گے، علی امین گنڈاپور کا منظرعام پر آنے کے بعد خطاب
انہوں نے کہا کہ کے پی ہاؤس کو سیل کرنے کا فیصلہ افسوسناک ہے اور یہ صوبے کے عوام کی توہین کرنے کے مترادف ہے۔
رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز علی امین گنڈا پور سے متعلق صحافیوں کا سوال گول کر گئے pic.twitter.com/0PdxEQiZfZ
— WE News (@WENewsPk) October 8, 2024
جب شبلی فراز سے پوچھا گیا کہ اسلام آباد احتجاج میں قائدین کیوں نہیں پہنچے تو انہوں نے کہا کہ یہ بہت چھوٹا مسئلہ ہے، اصل بات یہ ہے کہ ملک کا آئین اور مستقبل اس وقت خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ ترامیم منظور ہوجاتی ہیں تو یہ ایسا ہی ہے جیسے ہمارے سر کاٹ دیے جائیں۔
مزید پڑھیں: مجھے نہیں پتہ کہ علی امین گنڈاپور کیسے واپس آگئے، اسد قیصر
انہوں نے کہا کہ آئین میں ترامیم غیر قانونی ہوں گی، آئینی ترامیم کرکے آئین کا حلیہ بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے جسے روکنے کے لیے مولانا فضل الرحمان، وکلا اور ہم مل کر روکنے کے لیے کوشش کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے شبلی فراز کا نام ایک ہفتے میں ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا ہے۔