پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ حکومت چاہےگی آئینی ترمیم 25 اکتوبر سے پہلے ہوجائے، ہم اس کے لیے تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے چاہتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس سے قبل جب آئینی ترامیم لارہے تھے تو مخصوص نشستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں جے یو آئی (ف) کے آئینی ترمیمی مسودے میں کن نکات کو حذف کردیا گیا؟
انہوں نے کہاکہ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے، آئینی ترامیم منظور کرانے کی جلدی نہیں، ہر سیاسی جماعت اپنی حکمت عملی کے تحت چلتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ جوڈیشری ایسا ادارہ ہے جو کسی بھی ادارے میں جا کر کام کر سکتا ہے، پارلیمنٹ صرف یہ کہتی ہے کہ ہمارے ادارے میں مداخلت نہ کریں۔
انہوں نے کہاکہ پہلی بار دیکھا ایک چیف جسٹس اپنا اختیار چھوڑ کر دوسرے ججز کے ساتھ شیئرکرتا ہے، ہم چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اور جسٹس منصورعلی شاہ کی بہت عزت کرتے ہیں۔
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ یقین نہیں ہے کہ جسٹس منصورعلی شاہ باقی ججز کو کنٹرول کرسکیں گے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت کو یقین ہے کہ وہ آئینی ترامیم پاس کرا لے گی، کس بنا پر یہ کہا جاسکتا ہے کہ ابھی آئینی ترامیم کے لیے انتظار کرلیں۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ ہمارا پہلے روز سے مؤقف ہے کہ آئینی ترامیم کے لیے اتفاق رائے پیدا کیا جائے، میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بھی اتفاق رائے چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ نے میں نے حکومت سے کہاکہ تحریک انصاف کو مثبت سیاست کا موقع دیا جائے، لیکن جیسےہی پارلیمانی کمیٹی بنائی تو عمران خان نے متنازع بیان دے دیا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں ملک میں مثبت سیاست ہو، تحریک انصاف کے لیے میرے دروازے آج بھی کھلے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں آئینی ترامیم کے لیے حکومت کے اپنے لوگ ووٹ نہیں دیں گے، بیرسٹر گوہر کا دعویٰ
انہوں نے کہاکہ مہنگائی میں کمی ہورہی ہے اس پر حکومت کی تعریف کرنی چاہیے، ضروری نہیں کہ اپوزیشن جو الزامات لگا رہی ہے وہ 100 فیصد ٹھیک بھی ہوں۔