جدت کتابوں کو دکانوں سے سڑک پر لے آئی

اتوار 13 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

21ویں صدی میں دنیا جدت کی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ ہر شعبہ زندگی میں ٹیکنالوجی کا اہم عمل دخل ہے، لیکن ٹیکنالوجی میں جدت نے کتاب کی اہمیت کو  کم کر دیا ہے۔ دنیا بھر کے علوم اب بس ایک کلک کی دوری پر ہیں۔ ایسے میں کتاب پڑھنے والے لوگوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کمی ہوتی جارہی ہے۔

یہ بھی دیکھیں:بلوچستان میں پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی

کوئٹہ میں کتاب کی طلب میں کمی نے ایک ایسے کتاب فروش کو متاثر کیا ہے، جو 90 کی دہائی میں کتابوں کی دکان چلاتا تھا لیکن کتاب بینی میں کمی نے اسے دکان ختم کرکے فٹ پاتھ پر کتابوں فروخت کرنے پر مجبور کردیا۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے روز الدین غزنوی نے بتایا کہ میں 1995 سے کتابیں فروخت کرنے کے کام سے منسلک ہوں۔ میری کلیکشن میں 25 ہزار سے زائد کتب موجود ہیں، لیکن ان کو خریدنے والے لوگ کم ہو گئے ہیں۔ گزشتہ 3 سال سے سڑک کنارے فٹ پاتھ پر کتابیں فروخت کر رہا ہوں۔ پہلے جناح روڈ پر واقع میری دکان کا کرایہ 8 ہزار تھا, جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ 60 ہزار تک جا پہنچا، ایسے میں کتاب فروخت کرکے اخراجات پورے نہیں ہو رہے تھے۔

یہ بھی دیکھیں:کوئٹہ کے کمبلوں کی خاص بات کیا ہے؟

روز الدین نے بتایا کہ موبائل فون اور ٹیکنالوجی میں جدت نے کتاب بینی کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، جس کی وجہ سے کتاب کی فروخت کم سے کم تر ہوتی جارہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟