21ویں صدی میں دنیا جدت کی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ ہر شعبہ زندگی میں ٹیکنالوجی کا اہم عمل دخل ہے، لیکن ٹیکنالوجی میں جدت نے کتاب کی اہمیت کو کم کر دیا ہے۔ دنیا بھر کے علوم اب بس ایک کلک کی دوری پر ہیں۔ ایسے میں کتاب پڑھنے والے لوگوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کمی ہوتی جارہی ہے۔
یہ بھی دیکھیں:بلوچستان میں پہاڑوں نے سفید چادر اوڑھ لی
کوئٹہ میں کتاب کی طلب میں کمی نے ایک ایسے کتاب فروش کو متاثر کیا ہے، جو 90 کی دہائی میں کتابوں کی دکان چلاتا تھا لیکن کتاب بینی میں کمی نے اسے دکان ختم کرکے فٹ پاتھ پر کتابوں فروخت کرنے پر مجبور کردیا۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے روز الدین غزنوی نے بتایا کہ میں 1995 سے کتابیں فروخت کرنے کے کام سے منسلک ہوں۔ میری کلیکشن میں 25 ہزار سے زائد کتب موجود ہیں، لیکن ان کو خریدنے والے لوگ کم ہو گئے ہیں۔ گزشتہ 3 سال سے سڑک کنارے فٹ پاتھ پر کتابیں فروخت کر رہا ہوں۔ پہلے جناح روڈ پر واقع میری دکان کا کرایہ 8 ہزار تھا, جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ 60 ہزار تک جا پہنچا، ایسے میں کتاب فروخت کرکے اخراجات پورے نہیں ہو رہے تھے۔
یہ بھی دیکھیں:کوئٹہ کے کمبلوں کی خاص بات کیا ہے؟
روز الدین نے بتایا کہ موبائل فون اور ٹیکنالوجی میں جدت نے کتاب بینی کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، جس کی وجہ سے کتاب کی فروخت کم سے کم تر ہوتی جارہی ہے۔