وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لاہور کے ایک نجی کالج میں مبینہ زیادتی کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے 7 رکنی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کردی ہے۔
وزیراعلیٰ آفس کے جاری بیان کے مطابق، تحقیقاتی کمیٹی کو 48 گھنٹوں میں رپورٹ مرتب کرکے وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ چیف سیکریٹری پنجاب کو اعلیٰ سطح کی خصوصی کمیٹی کا کنوینئر مقرر کیا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ، ہائر ایجوکیشن، ہیلتھ، اسپیشل ایجوکیشن کے سیکریٹریز اور دیگر اسپیشل کیمٹی کے ارکان ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کالج میں لڑکی سےمبینہ زیادتی کا معاملہ ہے کیا؟
بیان کے مطابق، تحقیقاتی کمیٹی زیادتی کیس کے شواہد اور فریقین کے بیانات قلم بند کرے گی، اسپیشل کیمٹی واقعہ کے بارے میں پولیس کارروائی اور کالج انتظامیہ کے ریسپانس کا بھی جائزہ لے گی۔ گزشتہ روز اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی اس واقعہ کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
Investigation Committee (F) by Syed Awad
یاد رہے کہ چند روز قبل ایک طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کا کیس اس وقت سامنے آیا جب انٹرمیڈیٹ کی ایک ٹیچر نے کلاس روم میں مذکورہ طالبہ کے کلاس فیلوز سے اس کی غیر حاضری کی وجہ جاننا چاہی۔ جس کے بعد بعض کلاس فیلوز نے لڑکی سے رابطہ کیا تو اس کا نمبر بند تھا تاہم والدین سے رابطہ کیا گیا تو پتا چلا کہ ان کی بیٹی کے ساتھ کالج کے گارڈ نے جنسی زیادتی کی ہے اور وہ آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نجی کالج کے سیکیورٹی گارڈ کی طالبہ سے مبینہ زیادتی، ’چوکیدار اب سرعام عزتوں کو لوٹنا شروع ہوگئے‘
بعد ازاں، گارڈ بھی غائب پایا جا رہا تھا تاہم 13 اکتوبر کو ڈی آئی جی آپریشن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ملزم کو 10 گھنٹوں میں ڈھونڈ نکالا گیا تھا۔