سینیئر صحافی وتجزیہ کار انصار عباسی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے یو ٹیوب کی کمائی کو حرام کہنے کے بعد اپنا چینل ڈی مونیٹائز کر دیا ہے کیونکہ وہ یو ٹیوب سے حاصل ہونے والی آمدن کو حلال نہیں سمجھتے۔
انصار عباسی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک آج کل پاکستان کے دورے پر ہیں اور ان سے متعلق بہت سی خبریں آ رہی ہیں انہوں نے یو ٹیوب کی کمائی سے متعلق بھی ایک بیان دیا ہے کہ یو ٹیوب سے حاصل کی جانے والی آمدنی حرام ہے جب ان کو یہ پتا چلا تو انہوں نے مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمان، مفتی عبد الرشید اور مفتی کاکا خیل کو رہنمائی کے لیے مختلف سوالات بھیجے اور کچھ انٹرنیٹ سے ریسرچ بھی کی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے پر تنقید، ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پاکستانیوں سے معافی مانگ لی
انصار عباسی کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر 2 قسم کے خیالات پائے جاتے ہیں ایک جو ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ آپ کا اشتہارات پر کنٹرول نہیں ہے اور جس قسم کے اشتہارات یوٹیوب پر آتے ہیں اسلامی نقطہ نظر سے وہ حرام ہیں آپ وہ نہیں دیکھ سکتے اور نہ ہی اس کا منافع لے سکتے اور اگر آپ یو ٹیوب سے منافع لیتے ہیں تو یہ حلال کمائی نہیں ہو گی۔
اپنے وی لاگ میں ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فتوے بھی دیے گئے کہ اگر آپ مختلف شرائط کو پورا کرتے ہیں تو منافع لے سکتے ہیں لیکن اس کے لیے دیکھنا ہو گا کہ کس قسم کے اشتہارات یو ٹیوب پر چل رہے ہیں اور یوں منافع لینے کی گنجائش نکالی گئی لیکن یہ معاملہ ابھی تک مشکوک ہے۔
انصار عباسی کا کہنا تھا کہ یو ٹیوب کی کمائی حلال ہے یا حرام اس کا فیصلہ تو علما کریں گے لیکن انہیں یہ کام مشکوک لگا ہے اس لیے کافی سوچ بچار کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا وہ اپنے یو ٹیوب کو مونیٹائز نہیں کریں گے اس صورت میں یو ٹیوب پر اشتہارات نہیں آئیں گے اور ان کو پیسے نہیں ملیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ایلون مسک یو ٹیوب کو ٹکر دینے کے لیے نئی ایپ لانچ کرنے جا رہے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ وہ شکر ادا کرتے ہیں کہ اللہ نے ان کی رہنمائی کی ہے اور علما سے بات کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے، اب ان کے جتنے وی لاگ ہوں گے اس پر کوئی مونیٹائزیشن نہیں ہو گی اور یو ٹیوب کا ان کے چینل پر کوئی اختیار نہیں ہو گا۔
واضح رہے کہ اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے ویڈیوز کی معروف ویب سائٹ یو ٹیوب سے کمائی کو حرام قرار دیا تھا۔ کراچی میں عوامی اجتماع کے دوران ایک شخص کو جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یوٹیوب میں اگرچہ آپ الکوحل کے اشتہارات کو روکتے ہیں لیکن آپ خواتین کے ساتھ کپڑے ظاہر کرنے کے اشتہارات کو نہیں روک سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لاکھوں پیروکار ہیں اور کافی کمائی کے امکانات کے باوجود بہت سے چینلز جو اس کی ویڈیوز کو دوبارہ شیئر کرتے ہیں اکثر ان کے تھمبنیلز میں خواتین کی تصاویر شامل کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے اصل مواد سے زیادہ دیکھے جانے کی تعداد نمایاں طور پر زیادہ ہوتی ہے۔