وی ایکسکلوسیو: نئی پارٹی کا فیصلہ ’نواز،ترین‘ ملاقات کے بعد ہوگا، اسحاق خاکوانی

پیر 10 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیئر سیاستدان اور سابق وزیر مملکت اسحاق خاکوانی کا کہنا ہے کہ ترین گروپ کا ابھی نئی پارٹی بنانے کا فیصلہ نہیں ہوا۔ جہانگیر ترین، نواز شریف سے ملاقات کریں گے اس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ علیم خان سے ہماری سیاسی دوری ہوگئی ہے وہ بات پر قائم رہنے والے انسان نہیں ہیں۔

وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق خاکوانی کا کہنا تھا کہ ہمارے گروپ کی وجہ سے شہباز شریف وزیر اعظم بنے اور ان کا بیٹا وزیر اعلیٰ پنجاب بنا، اب ان کی پارٹی کے کچھ لوگ ترین گروپ کی مخالفت کر رہے ہیں تو ہمارے گروپ نے فیصلہ کیا کہ یہ تمام گلے شکوے نواز شریف سے کیے جائیں گئے کہ انہوں نے ہم سے ووٹ لیکر ہمیں بس استعمال ہی کرنا تھا یا مزید  سیاسی سفر اکھٹے جاری رکھنا ہے۔

’ہمارے ساتھ جو ہوا وہ سب باتیں نواز شریف سے کی جائیں گی‘

ایک سوال کے جواب میں اسحاق خاکوانی کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ جو ہوا وہ سب باتیں نواز شریف کے ساتھ کی جائیں گی۔ نواز شریف کیا رد عمل دیتے ہیں اس کے بعد ہمارا گروپ فیصلہ کرے گا کہ نئی پارٹی بناکر الیکشن لڑا جائے یا ن لیگ کے ٹکٹ سے الیکشن لڑا جائے۔

’ن لیگ عوامی مسائل حل نہیں کر سکی‘

اسحاق خاکوانی کا کہنا تھا کہ ترین گروپ میں مختلف رائے پائی جاتی ہے کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ حکومت کی کارکردگی مایوس کن ہے، ہم اگر ن لیگ کی ٹکٹ سے الیکشن لڑتے ہیں تو حکومتی مایوس کن کارکردگی کا ملبہ ہم پر ڈالا جائے گا تو  وہ بوجھ ہم کیسے اٹھائیں گئے۔ ن لیگ عوامی مسائل حل نہیں کر سکی جس کی وجہ سے اب حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔

’عمران خان سے مقابلے کے لیے ملکر الیکشن لڑنا ہوگا‘

اسحاق خاکوانی کے مطابق موجودہ سیاسی صورتحال میں الگ الگ الیکشن لڑنا ٹھیک نہیں ہوگا۔ اگر عمران خان کا مقابلہ کرنا ہے تو تمام حکومتی سیاسی جماعتوں کو ملکر الیکشن لڑنا چاہیے، اگر ایسا نہ کیا تو کوئی بھی کامیاب نہیں ہوگا۔

’علیم خان اب ترین گروپ کا حصہ نہیں ہیں‘

ایک سوال کے جواب میں سینیئر سیاستدان کا کہنا تھا کہ علیم خان سے سیاسی دوریاں ہو گئی ہیں وہ اپنی بات پر قائم رہنے والے انسان نہیں ہیں ۔ جہانگیرترین نے بھی علیم خان سے سیاسی دوری اختیار کر لی ہے ۔اس لیے اب وہ ہمارے گروپ کا حصہ نہیں ہیں‘۔

’علیم خان چند گھنٹوں میں بدل گئے‘

اسحاق خاکوانی کے مطابق علیم خان ہمارے گروپ کو جوائن کرنے کے لیے خود میرے گھر تشریف لائے اور تمام لوگوں سے ملاقات کی اور اعلان کیا کہ ہمارے گروپ کا لیڈر جہانگیر ترین ہے۔ جس دن یہ اعلان علیم خان نے کیا اس کے چند گھنٹوں کے بعد پتا چلا کہ علیم خان تو لندن روانہ ہوگئے ہیں اور ان کی نواز شریف سے ملاقات ہے۔ مجھے بڑی شرمندگی ہوئی کہ ابھی جوائن کیا اور ابھی بغیر بتائے علیم خان لندن روانہ ہوگئے ہیں، جس پر ہمارے گروپ کو اور جہانگیرترین کو بڑا عجیب لگا کہ علیم خان چند گھنٹوں میں بدل گیا ۔ حالانکہ کے جب علیم خان میرے گھر آئے اور گروپ کے لوگوں سے ملاقات کی تو بعض افراد کا خیال تھا کہ یہ گروپ بطور لیڈر جوائن کرنا چاہتے ہیں لیکن انہوں خود ہی جہانگر ترین کو گروپ لیڈر مانتے ہوئے ساتھ چلنے کی بات کی اور بعد میں بدل گئے۔

’علیم خان نے کہا کہ میں عمران خان سے بدلا لینا چاہتا ہوں‘

سینیئر سیاستدان کے مطابق’علیم خان سے میری ملاقات ہوئی تو ان کا کہنا تھا کہ میں عمران خان سے بدلا لینا چاہتا ہوں اس نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا، مجھے سو دن جیل میں رکھا اب میں عمران خان کے ساتھ نہیں چلوں گا اور آپ کے گروپ کے ساتھ ملکر اپنا بدلا لوں گا۔ میں نے عمران کے ساتھ اچھائی کی لیکن اس نے اچھائی کا بدلا اچھائی کے ساتھ نہیں دیا‘۔

’ علیم خان کے لیے ترین گروپ میں کوئی گنجائش نہیں ‘

ایک سوال کے جواب میں اسحاق خاکوانی کا کہنا تھا کہ اب علیم خان کو  ساتھ لیکر چلنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ وہ اپنی بات پر قائم رہنے والے نہیں ہیں۔ ہم سے وعدہ کر کے گئے جو آپ لوگوں کہیں گئے ویسے چلیں گے لیکن کچھ لمحوں بعد ہی وہ وعدہ خلافی کرتے ہوئے لندن نواز شریف سے ملنے چلے گئے اس لیے اب ان کی ترین گروپ میں گنجائش نہیں ہے ۔

’پی پی قیادت نے رابطہ نہیں کیا‘

پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر اسحاق خاکوانی کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سے آصف علی زرداری یا بلاول بھٹو نے رابط نہیں کیا، البتہ جو نیچے والی لیڈر شپ ہے ان کے ساتھ رابطے رہتے ہیں لیکن پارٹی کے لیڈروں سے ایسی کوئی ملاقات اور کوئی ڈسکیشن  نہیں ہوئی ۔

’شاہ محمود نے پی ٹی آئی کو بہت نقصان پہنچایا‘

اسحاق خاکوانی کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے پارٹی کو بہت نقصان پہنچایا، جب ہم لوگوں نے پی ٹی آئی سے دوریاں کیں تو شاہ محمود نے عمران خان کے خوب کان بھرے جس کی وجہ سے ہمارے لوگوں کی عمران خان سے مزید ناراضگیاں بڑھ گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود نے دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں میرے خلاف الیکشن مہم چلائی میں اس بات کا حلف دیتا ہوں لیکن میں نے اس کے خلاف کوئی الیکشن مہم نہیں چلائی۔ شاہ محمود اس بات کا حلف دیں اس نے ایسا نہیں کیا۔ اگر وہ حلف دے کہ اس نے ایسا نہیں کیا تو میری سابق پارٹی جو سزا دے میں تیار ہوں ۔

’راجا ریاض فرینڈلی اپوزیشن لیڈر ہے ‘

اسحاق خاکوانی کا کہنا تھا کہ اس وقت جو قومی اسمبلی میں اپوزیشن ہے وہ فرینڈلی ہے ، ہمارے گروپ کا کوئی بھی اپوزیشن لیڈر بناتا وہ ایسے ہی چلتا، لہذا راجا ریاض بھی ایسے ہی چل رہے ہیں۔یہ حقیقی اپوزیشن نہیں ہے ۔ حقیقی اپوزیشن جنہوں نے کرنی تھی وہ تو استعفے دےکر اسمبلی سے باہر چلے گئے۔ بس اب راجا ریاض نے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ فِل اَپ کیا ہوا ہے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp