عالمی بینک کے صدر اجے بنگا نے کہا کہ اسرائیل اور غزہ جنگ عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے، اگر بروقت جنگ بندی نہ ہوئی تو مسائل مزید گمبھیر ہوجائیں گے۔
صدر عالمی بنک اجے بنگا نے واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہونے والا جانی نقصان ناقابل برداشت ہیں، جس کا کوئی ازالہ نہیں۔ غزہ میں اب تک مالی نقصان کا تخمینہ 20ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
مزید پڑھیں: عالمی بینک نے بلوچستان کی قابل تجدید توانائی کے استعمال کا مشورہ کیوں دیا؟
اجے بنگا نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ پھیلی تو یہ اور بھی گمبھیرمسئلہ بن جائے گا، مغربی ممالک بھی اسی صورتحال کے پیش نظر لبنان میں جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں۔
صدر عالمی بنک نے کہا کہ امریکا اسرائیل کو اسلحہ اور فوجی قوت فراہم کررہا ہے۔ جبکہ، عالمی بینک نے فلسطینی اتھارٹی کو 300ملین ڈالر فراہم کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کا عالمی معیشت پر نسبتاً کم اثر پڑا ہے، لیکن اس تنازعے کا ایک نمایاں وسعت دوسرے ممالک تک پھیل رہی ہے، جو عالمی نمو میں بڑے شراکت دار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی معیشت کا مستقبل کیا ہوگا؟ عالمی بینک نے رپورٹ جاری کردی
عالمی بینک کے صدر اجے بنگا نے منگل کو کہا کہ غزہ پر اسرائیلی حملوں سے جنگی نقصان اب شاید 14 سے 20بلین ڈالر کی حد میں ہے اور جنوبی لبنان پر اسرائیل کی بمباری سے ہونے والی تباہی اس میں مزید اضافہ کرے گی۔
اجے بنگا نے کہا کہ سب سے پہلے تو وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ ناقابل یقین جانی نقصان، خواتین، بچے، دیگر، عام شہری، ہر طرف سے ناقابل برداشت ہے۔ دوسری طرف اس جنگ کے معاشی اثرات کا انحصار اس بات پر ہے کہ یہ مزید اور کتنا پھیلے گی۔