پولیس اختر مینگل کے لاجز میں کیوں گئی؟

جمعرات 17 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد پولیس نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ اختر مینگل کے الزامات پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا پارلیمنٹ لاجز میں کوئی چھاپہ نہیں مارا گیا بلکہ یہ معمول کا سیکیورٹی آڈٹ تھا۔

اسلام آباد پولیس کے آفیشل ’ایکس‘ اکاؤنٹ پر کی گئی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کے حوالے سے سیکیورٹی آڈٹ چل رہا ہے اور متعدد وفود تاحال اسلام آباد میں موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میری رہائشگاہ پر چھاپہ اور پارٹی سینیٹر کو اغوا کرلیا گیا، اختر مینگل کا الزام

اسلام آباد پولیس کہنا تھا کہ اسی ضمن میں پولیس سیکیورٹی کو ہائی الرٹ رکھتے ہوئے کسی بھی قسم کے سیکیورٹی خدشات کو دور کرتی ہے، پارلیمنٹ لاجز میں نہ کوئی ریڈ کیا گیا اور نہ کسی کو ہراساں کیا گیا بلکہ یہ روٹین کا سیکیورٹی آڈٹ تھا۔

پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ بعض سیکیورٹی خدشات اور شکایات کے پیش نظر 8، 10 مقامات پر متعلقہ پولیس افسر داد رسی اور تصدیق کے لیے گیا تھا۔

اسلام آباد پولیس کے وضاحتی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اختر مینگل نے کہا، ’ آپ لوگوں نے کبھی کوئی ایسا کام تسلیم کیا ہے جو آپ نے کیا ہو، آپ نے کبھی اعتراف نہیں کیا کہ آپ نے بلوچستان سے بچوں کو اٹھایا ہے، تو پھر اس کے سامنے یہ کیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا، ’انہیں سمجھاتے ہوئے تھک گئے، کیا آپ سب نے بنگلہ دیش سے سبق نہیں سیکھا، آپ رشتے کو مزید خراب کررہے ہیں، خدا کے لیے عقل کے ناخن لیں، پہلے ہی بہت دیر ہوچکی ہے، مزید کی گنجائش نہیں، معاملہ اب ہمارے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: ’الوداع، شاید قانون کی حکمرانی کے بعد ملیں‘، کیا اختر مینگل ملک چھوڑ گئے؟

واضح رہے کہ گزشتہ روز اختر مینگل نے دعویٰ کیا تھا کہ اسلام آباد سے ان کی پارٹی کے سینیٹر کو اغوا کرلیا گیا ہے۔ سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا، ’اسلام آباد میں میرے لاجز پر چھاپہ مارا گیا ہے، میری پارٹی کی سینیٹر نسیمہ احسان اپنے اپارٹمنٹ تک محدود ہیں، اور ان کے بیٹے کو بھی اغوا کرلیا گیا ہے۔

اختر مینگل نے مزید کہا، ’میری پارٹی کے سینیٹر قاسم رونجو اسلام آباد میں صبح 8 بجے ڈائیلاسز کرانے گئے تھے بیٹے سمیت لاپتا ہیں، کیا جمہوریت ایسی ہوتی ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp