آئینی ترمیم کے لیے نمبر گیم، کون سے ارکان پارلیمنٹ ’اغوا یا لاپتا‘ ہیں؟

جمعرات 17 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آئینی عدالتوں کے قیام، ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے اور دیگر امور سے متعلق 26ویں آئینی ترمیم ممکنہ طور پر آئندہ چند روز میں پیش کر دی جائے گی، رات گئے مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جمیعت علما اسلام کا ترمیم کے حوالے سے اتفاق ہو گیا ہے۔

آج پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں اس پر گفتگو کی جائے گی، جبکہ آج ہی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس بھی طلب کیے جا چکے ہیں، جمیعت علما اسلام کی حمایت حاصل ہونے کے بعد اب بھی حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے مزید 2 قومی اسمبلی اور 5 سینیٹ ارکان کی حمایت درکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم کے معاملے پر ہماری نمبر گیم پوری ہے، صاحبزادہ حامد رضا کا حکومت کو پیغام

ایک طرف تو حکومت آئینی ترمیم کے لیے مطلوبہ نمبر پورے ہونے کا دعویٰ کر رہی ہے تو دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اپنے ارکان پارلیمنٹ کے اغوا یا رابطے میں نہ ہونے کا دعویٰ کر رہی ہیں، رات گئے اختر مینگل نے دعویٰ کیا تھا کہ اسلام آباد سے ان کی پارٹی کے سینیٹر کو اغوا کرلیا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پارلیمنٹ لاجز پر چھاپہ مارا گیا اور پارٹی کی سینیٹر نسیمہ احسان کو ان کے اپارٹمنٹ تک محدود جبکہ ان کے بیٹے کو اغوا کرلیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:ووٹنگ شو آف ہینڈ ہوگی، آئینی ترمیم کے لیے نمبر پورے ہیں، طارق فضل چوہدری

’میری پارٹی کے سینیٹر قاسم رونجو اسلام آباد میں صبح 8 بجے ڈائیلاسز کرانے گئے تھے بیٹے سمیت لاپتا ہیں، کیا جمہوریت ایسی ہوتی ہے، اب یہی آپشن بچا ہے کہ میں اپنے سینیٹرز سے کہوں کہ وہ استعفیٰ دے دیں جیسے میں نے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیا ہے۔‘

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما مہر بانو قریشی نے بھی سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ میری بھابی زین قریشی کی اہلیہ کو سادہ کپڑوں میں ملبوس نقاب پوشوں نے گاڑی سے اتار کر اغوا کیا تاہم بعد ازاں وہ گھر واپس آ گئیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے ایک مرتبہ پھر سے ان کے گھر پر چھاپہ مارا ہے، جو گزشتہ ڈیڑھ سال میں یہ ان کے گھر پر پڑنے والا 19واں چھاپہ ہے، تحریک انصاف نے اپنے 3 ارکان قومی اسمبلی سے رابطہ منقطع ہونے کا بھی شکوہ کیا ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق این اے 59 سے رکن قومی اسمبلی اورنگزیب کھچی اور این اے 142 ساہیوال سے رکن اسمبلی عثمان علی کا پارٹی قیادت سے کوئی رابطہ نہیں ہو رہا، اس کے علاوہ این اے 146 خانیوال سے رکن قومی اسمبلی ظہور حسین قریشی کہہ رہے ہیں کہ وہ ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے رابطے میں نہیں ہیں جبکہ پارٹی کا خیال ہے کہ وہ ملک میں ہی موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:وسیع تر سیاسی مشاورت کی وجہ سے آئینی ترمیم کے لیے آگے بڑھنے میں تاخیر ہو رہی ہے، وزیر اطلاعات

بعض حکومتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ ترمیم ممکن بنانے کے لیے حکومت کو مطلوبہ نمبر حاصل ہوچکے ہیں، حتمی مسودہ پہلے اسپیشل کمیٹی اپنے اجلاس میں منظور کرے گی جس کے بعد وہ وفاقی کابینہ سے منظور ہوگا، اس کے بعد سینیٹ اور پھر آخر میں  قومی اسمبلی میں یہ ترمیم منظوری کے لیے پیش کی جائے گی۔

آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو قومی اسمبلی کے 336 کے ایوان میں 224 اور سینیٹ کے 96 کے ایوان میں 64 ارکان کی حمایت درکار ہے، اگر حکومت کو مولانا فضل الرحمان کی حمایت بھی حاصل ہو جائے تو قومی اسمبلی میں اسے 222 اور سینیٹ میں 59 ارکان کی حمایت حاصل ہو جائے گی۔

مزید پڑھیں:رات کے اندھیرے میں غیر آئینی ترمیم ہورہی ہے، زرتاج گل

اس حساب سے دیکھا جائے تو حکومت کو دونوں ایوانوں سے مجوزہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کے مزید 2 اور اسی طرح سینیٹ کے 5 مزید ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp