سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نے الیکشن ایکٹ ترمیم سے متعلق فیصلے کی ایک اور وضاحت جاری کردی۔ ججز نے لکھا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے 12جولائی کا فیصلہ غیر مؤثر نہیں ہوسکتا۔ تاہم، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا پابند ہے۔
Final Clarification 18-10-24 by Iqbal Anjum on Scribd
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی درخواست پر وضاحت جاری کی۔ ججز نے رائے دی کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے 12جولائی کا فیصلہ غیر مؤثر نہیں ہوسکتا، اور الیکشن کمیشن 12 جولائی کے فیصلے پر عملدرآمد کا پابند ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم عدالتی فیصلے کو غیر مؤثر نہیں کرسکتی۔
مزید پڑھیں: مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری، الیکشن کمیشن کا یکم مارچ کا فیصلہ آئین سے متصادم قرار
اکثریتی ججز کے مطابق الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا ماضی سے اطلاق سپریم کورٹ پر نہیں ہوسکتا، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا پابند ہے۔
سپریم کورٹ نے وضاحت میں لکھا کہ ہم تفصیلی فیصلہ آںے سے پہلے بھی ایک وضاحت جاری کرچکے ہیں، ہم نے وضاحت کے لیے رجوع کرنے کا حق اس لیے دیا تھا کہ مختصر حکم نامے پر عملدرآمد میں کوئی پریشانی نہ ہو۔
’چونکہ اب تفصیلی فیصلہ جاری ہو چکا ہے، لحاظہ اب کسی وضاحت کی ضرورت نہیں رہی، تفصیلی فیصلے میں تمام تر قانونی و آئینی نکات کا احاطہ کردیا گیا ہے‘۔
ججز نے لکھا کہ اب چونکہ الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی نے مزید وضاحت کے لیے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں، تو لہذا ہم اب اتنی حد تک وضاحت کر دیتے ہیں کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے ہمارا حکم نامہ غیر مؤثر نہیں ہوتا۔
الیکشن کمیشن نے وضاحت میں کہا مختصر فیصلہ ایسے قانون پر مبنی تھا جس میں ترمیم کی گئی، الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 66 اور 104 میں ترمیم کی گئی، الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 میں سیکشن 104اے کا اضافہ کیاگیا، تحریک انصاف کے مطابق سپریم کورٹ کا مختصر حکم آئینی دفعات کی تشریح اور نفاذ پر مبنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں سے متعلق وضاحت، رجسٹرار کی جانب سے جواب چیف جسٹس کو ارسال
اکثریتی ججز نے لکھا کہ تحریک انصاف کے مطابق الیکشن ایکٹ میں ترامیم مختصر فیصلہ پر اثرانداز نہیں ہوسکتیں، الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی درخواست پر دوسری وضاحت کی گئی، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا پابند ہے، 12 جولائی کے تفصیلی فیصلے میں تمام سوالوں کے جوابات دیے گئے ہیں۔
واضح رہے اس سے قبل مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بلے کے نشان والے کیس میں پارٹی کے آئینی حقوق واضح کر دیے جاتے تو ابہام پیدا ہی نہ ہوتا، لوگوں کے آئینی حقوق کا تحفظ عدالتی طریقہ کار سے زیادہ اہم ہے، یہ کہنا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی درخواست سپریم کورٹ کے سامنے موجود نہیں تھی درست بات نہیں۔
70 صفحات پر مشتمل جسٹس منصور علی شاہ کے تحریرکردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ملک میں جمہوری عمل کا ضامن اور حکومت کا چوتھا ستون ہے لیکن کمیشن فروری 2024 میں اپنا یہ کردار ادا کرنے میں ناکام رہا ہے۔