انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے پروسیکوشین کی درخواست پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: زمان پارک واقعہ دیکھ کر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی یاد آگئی، بریگیڈیئر فاروق حمید
جج ارشد جاوید نے جمعے کو مقدمے کی سماعت کی جس میں جے آئی ٹی کے رکن اور سابق ایس پی سیف المرتضیٰ شہادت قلمبند کرانے کے لیے پیش نہیں ہوسکے۔
پراسکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ سابق ایس پی سیف المرتضیٰ انکھ کے آپریشن کے باعث اسپتال میں داخل ہیں جس کی وجہ سے وہ شہادت قلمبند کرانے کے لیے پیش نہیں ہوسکے۔
مزید پڑھیے: بحران سے نکلنے کا واحد حل ایک دوسرے کو معاف کرنا ہے، ڈاکٹر طاہر القادری
پراسکیوشن نے کیس کی سماعت مؤخر کرنے کی استدعا کی جسے عدالت نے قبول کرتے ہوئے سماعت ملتوی کرتے ہوئے گواہ سیف المرتضیٰ کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔
عدالت نے پاکستان عوامی تحریک کے وکیل مخدوم مجید حسین کو بھی گواہ سے جرح کے لیے طلب کیا۔
واضح رہے کہ اب تک مجموعی طور پر سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 107 گواہان کی شہادت قلمبند ہو چکی ہے۔
عدالت میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے درج مقدمے کا ٹرائل چل رہا ہے۔
مزید پڑھیں: انسداد دہشتگردی عدالت سے سزایافتہ مجرمان کو رعایتوں کیخلاف صوبوں کا سپریم کورٹ سے رجوع
سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دونوں فریقین کی الگ الگ ایف آئی آرز درج ہوئیں تھیں۔ پولیس کی مدعیت میں ایف آئی آر نمبر 510/14 جبکہ پاکستان عوامی تحریک کے جواد حامد کی مدعیت میں ایف آئی آر نمبر 696/14 درج ہوئی تھی۔
پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ کے خلاف استغاثہ بھی دائر کیا ہوا ہے
عدالت کا کہنا ہے کہ پولیس کیس اور دوسرے فریق کے استغاثہ پر ایک ساتھ فیصلہ ہو گا۔
گواہان کے مطابق مبینہ طور پر پاکستان عوامی تحریک کی فائرنگ سے 7 شہری قتل ہوئے تھے جبکہ کارکنان کے پتھراؤ اور فائرنگ سے 31 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔