بشنوئی گینگ: جس سے بالی وڈ کے ہیرو بھی خوفزدہ ہیں

ہفتہ 19 اکتوبر 2024
author image

سفیان خان

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک بار پھر بالی وڈ میں خوف کے سائے گہرے ہوتے چلے جارہے ہیں۔ فلموں کی عکس بندی تعطل کا شکار ہوچکی ہے۔ سیاست دان اور سماجی کارکن بابا صدیق کے قتل کے بعد تو ہر اداکار گھر سے باہر نکلتے ہوئے دس بار سوچ رہا ہے۔ بظاہر دھمکی تو سلمان خان کو ملی ہے لیکن بالی وڈ کے دیگر ستارے، اداکار اور فلم ساز بھی دہشت کی لہر میں جکڑے ہوئے ہیں۔ بشنوئی گینگ نے سلمان خان سے 5 کروڑ روپے کی مانگ کی ہے اور نہ دینے پر سلمان خان کو موت کی نیند سلانے کا اعلان بھی کردیا ہے۔

اب بشنوئی گینگ کی اسی دھمکی ہے اثر ہے کہ بالی ووڈ سپر اسٹار سلمان خان نے تقریباً 6 کروڑ 60 لاکھ پاکستانی روپے کی مالیت کی بلٹ پروف گاڑی خریدی ہے۔ بلٹ پروف نسان پٹرول ایس یو وی بھارتی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے، اس لیے اداکار اسے دبئی سے درآمد کررہے ہیں۔ گاڑی کو بھارت جلد پہنچانے کےلیے بھی ایک بڑی رقم خرچ کی جائے گی۔ اس گاڑی میں کئی جدید حفاظتی فیچرز ہیں، جیسے دھماکہ خیز الرٹ انڈیکیٹر، پوائنٹ بلین بلٹس کو روکنے کےلیے موٹی شیشے کی شیلڈز اور مسافروں کی شناخت چھپانے کےلیے کیموفلاج بلیک شیلڈز جیسے فیچرز شامل ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 2023 میں بھی متحدہ عرب امارات سے سلمان خان ایک بلٹ پروف کار خرید کر درآمد کرچکے ہیں، جب انہیں اور ان کے والد سلیم خان کو پہلی بار بشنوئی گینگ کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی تھیں۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ سلمان خان بشنوئی گینگ کی جانب سے قتل کی نئی دھمکیوں کے بعد اپنی حفاظت کے معاملے کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ اداکار پچھلے کچھ عرصے سے لارنس بشنوئی گینگ کے ریڈار پر ہیں۔ لیکن یہاں معاملہ یہ بھی ہے کہ ایک سلمان خان ہی نہیں بلکہ بالی وڈ کے دیگر ستارے بھی اب بشنوئی گینگ کی وجہ سے اپنی سرگرمیاں محدود کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

بالی وڈ اور انڈرورلڈ کو دیکھا جائے تو چولی دامن کا ساتھ ہے۔ ایک زمانے میں اسی بالی وڈ میں فلموں کے لیے سرمایہ کاری خود انڈر ورلڈ کے کئی گروپس کرتے رہے ہیں۔ کئی اداکاروں سے ان کے رابطے رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انڈر ورلڈ کو بالی وڈ میں اپنی جڑیں پھیلانے کا بھرپور موقع ملا۔ فلمی تقریبات میں انڈر ورلڈ کی شخصیات دھڑلے سے نظر آتیں۔ بالخصوص 90 کی دہائی میں تو جیسے یہ عام بات تھی۔

ایس حسین زیدی کی کتاب ” مائی نیم از ابو سالم ” کا مطالعہ کریں تو اس میں بالی وڈ شخصیات اور انڈر ورلڈ کے تال میل کی کئی داستانیں ملیں گی۔ کتاب کے ایک باب کے مطابق مشہور موسیقار جوڑی ندیم شروان کے ندیم سیفی کی ٹی سیریز کے مالک گلشن کمار سےمالی معاملات میں ان بن ہوئی تو انہوں نے ابو سالم کے ذریعے گلشن کمار کو دھمکانے کا ارادہ کیا۔ لیکن یہ بات دھمکی تک ہی محدود نہ رہی۔ گلشن کمار کا دن دیہاڑے قتل ہوا جس کا الزام ندیم سیفی پر لگا جو فرار ہو کر برطانیہ چلے گئے۔

گلشن کمار کے قتل کے بعد راکیش روشن، مہیش بھٹ اور سبھاش گھئی تک کو دھمکیاں دی گئیں۔ یہ 90 کی ہی دہائی تھی جب بالی وڈ میں بڑے پیمانے پر انڈر ورلڈ سے جڑی کئی فلمیں سنیما گھروں کی زینت بنیں اور یہاں دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ ہدایتکار رام گوپال ورما نے ایک بڑی تعداد میں انڈر ورلڈ کے مختلف کرداروں پر فلمیں تخلیق کیں۔ رام گوپال ورما پر یہ الزام بھی لگتا رہا کہ وہ مبینہ طور پر انڈر ورلڈ سے تعلقات رکھتے ہیں اور درحقیقت ستیہ یا کمپنی یا پھر دوڑ جیسی فلمیں بنا کر وہ انڈر ورلڈ کا اصل چہرہ نہیں دکھا رہے بلکہ ان کی تشہیر میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں کہ اگر کسی نے انڈرورلڈ سے تعاون نہ کیا تو اس کے ساتھ کیا ہوسکتا ہے یہ ان فلموں کے مختلف مناظر میں تواتر کے ساتھ پیش کیا گیا۔

سلمان خان کا معاملہ مختلف کیسے ؟

اس حقیقت سے انکار نہیں کہ سلمان خان کا معاملہ انڈر ورلڈ کے گزشتہ معاملات سے قدرے مختلف ہے۔ سلمان خان اور بشنویی گینگ کے درمیان دشمنی کا آغاز 1998 میں بالی وڈ کی کامیاب ترین فلم ’ہم ساتھ ساتھ ہیں‘ کی عکس بندی کے دوران ہوا۔ جب سلمان خان نے راجستھان کے ایک گاؤں میں 2 نایاب کالے ہرنوں کے شکار کیا جس کے بعد سے سلمان خان کو بشنوئی گینگ اور ان کے افراد کی جانب سے مسلسل دھمکیوں کا سامنا ہے۔ 2018 میں جودھ پور کی عدالت نے کالے ہرن کے کیس میں سلمان خان کو 5 سال قید کی سزا سنائی تھی پھر بعد میں انہیں ضمانت بھی مل گئی لیکن اس کے بعد سے بشنوئی برادری دبنگ اسٹار کی جانی دشمن بنی ہوئی ہے۔

کالے ہرن بشنوئی برادری کے لیے کافی اہمیت رکھتے ہیں۔ بشنوئی برادری راجستھان کے تھر کے صحرائی علاقے میں مقیم ہے اور ان کا تعلق ایک ایسے ہندو مسلک سے ہے جو درخت، پودوں اور جانوروں کی عبادت کرتے ہیں یعنی بنیادی طور پر یہ لوگ سبزی خور ہوتے ہیں اور جانوروں کی حفاظت کے لیے اپنی جان بھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتے، راجستھان کے گاؤں بشنوئی کے لوگ کالے ہرن کی عزت و تکریم اور تعظیم کرتے ہیں۔ سلمان خان سے ان کی اسی بات پر دشمنی ہے کہ انہوں نے ان کے مقدس جانور کو کیوں شکار کیا۔

لارنس بشنوئی کون ہیں؟

میڈیا پر ایک خوبصورت اور پرکشش نوجوان کی، ٹوپی والی گرم جرسی پہنے تصویر خاصی نظر آتی ہے جس کے متعلق کہا جاتا ہے یہ لارنس بشنوئی ہے۔ گجرات کی ہائی سیکورٹی والی جیل میں یہ قید ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ لارنس کوئی عام سا نوجوان نہیں بلکہ قانون کی ڈگری رکھنے والا گینگسٹر ہے۔ وہ 2015 سے جیل میں ایک بین الاقوامی جرائم کا گروہ چلا رہا ہے۔ اسی گینگسٹر لارنس بشنوئی کے گینگ نے گلوکار سدھو موسے والا کو 29 مئی 2022 کو ضلع مانسا کے گاؤں جواہرکے میں اندھا دھند گولیاں برسا کر قتل کردیا تھا، اس واقعے میں سدھو کی گاڑی پر 30 گولیاں داغی گئیں جس کے نتیجے میں سدھو موقع پر ہلاک ہوگئے۔ اسی طرح حال ہی میں بشنوائی گینگ نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما بابا صدیق کو بھی ممبئی میں قتل کردیا گیا۔

لارنس بشنوئی کو جیل میں مختلف سنگین نوعیت کے الزامات کا سامنا ہے۔ الزام تو یہ بھی لگتا ہے کہ درحقیقت اس گینگسٹر کو خود بھارتی حکومت پال رہی ہے۔ اس کا اندازہ یوں بھی لگایا جاسکتا ہے کہ حال ہی میں کینیڈا کی پولیس نے بھارتی سفارت کاروں کے متعلق دعویٰ کیا کہ وہ کینیڈا میں قتل عام، بھتہ خوری اور تشدد سمیت دیگر مجرمانہ کارروائیوں کے لیے بدنام زمانہ لارنس بشنوئی گینگ کو استعمال کررہا ہے۔

اب کیا ہوگا ؟

بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ اب بالی وڈ میں خوف و ہراس کی فضا برقرار رہے گی۔ سخت حفاظتی نرغوں میں عکس بندی ہوگی جبکہ سماجی تقریبات کا میلہ لگانے والے اب اپنی سرگرمیاں محدود سے محدود کرتے جارہے ہیں۔ دوسری جانب سلمان خان اب گھر میں ہی قید ہو کر رہ گئے ہیں۔ اس وقت وہ کئی فلموں کے ہیرو ہیں۔ ویسے مزے کی بات ہے کہ پردہ سکرین پر سینکڑوں دشمنوں کو منٹوں میں خاک و خون میں نہلانے والے حقیقی زندگی میں اس قدر سہمے ہوئے ہیں کہ اپنی حفاظت کے لیے کروڑوں روپے پھونکنے پر تیار ہوگئے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سفیان خان کئی اخبارات اور ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے ہیں۔ کئی برسوں سے مختلف پلیٹ فارمز پر باقاعدگی سے بلاگز بھی لکھتے ہیں۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp