پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے ابھی تک جو پیشرفت ہوئی ہے وہ عمران خان کے علم میں نہیں تھی، ہم نے انہیں اس پیشرفت کے بارے میں آگاہ کیا۔
وہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ہوئی ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمان کے ساتھ جو ہمارا اتفاق ہوا ہے، عمران خان نے اسے مثبت انداز میں لیا ہے اور پی ٹی آئی اور مولانا کے رابطوں کو سراہتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کی تعریف کی ہے کہ وہ ہمیشہ عدلیہ کی آزادی کے لیے کھڑے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان پر جیل میں کیا بیتی؟ بیرسٹر گوہر نے بتادیا
بیرسٹرگوہر کے مطابق 45 منٹ ملاقات کے لیے کم تھے، ابھی ہم نے آئینی ترمیم پر مزید مشاورت کرنی تھی کہ پولیس آگئی اور کہا کہ ملاقات کا وقت ختم ہوگیا ہے، ہم نے سوچا تھا، ڈیڑ گھنٹے تک ملاقات ہوگی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئینی ترمیم پر عمران خان نے کہا کہ یہ بڑا سنجیدہ مسئلہ ہے اس لیے ہم مولانا فضل الرحمان سے مزید مشاورت کریں، عمران خان نے عمر ایوب، شبلی فراز، احمد بچھر اور علی امین گنڈاپور سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی ہے اور کہا ہے وہ ان سے آئینی ترمیم پر مشاورت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش کریں گے کہ پیر کو عمران خان سے دوبارہ ملاقات کریں اور آئینی ترمیم پر کسی حتمی نتیجے پر پہنچیں البتہ ہم مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مشاورت جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: فضل الرحمان سے ملاقات میں ہم اتفاق رائے پر پہنچ گئے ہیں، بیرسٹر گوہر خان
انہوں نے کہا کہ حکومت جس طریقے سے آئینی ترمیم پاس کرنے جارہی ہے، لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے، لوگوں کو ڈرایا، دھمکایا جارہا ہے، ہمارے 2 سینیٹرز ان کے پاس ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ ان سینیٹرز کو فی الفور ہمارے حوالے کیا جائے، اس طریقے سے آئینی ترمیم یا قانون سازی کسی کو قبول نہیں ہوتی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئین قوم کو متحد رکھتا ہے اگر آپ اس میں ترمیم کے لیے لوگوں کو توڑیں گے تو پھر یہ ترامیم کبھی لوگوں کو متحد نہیں رکھ سکتی، ہم اس طریقہ کار کے سخت خلاف ہیں، ہم نے عدلیہ سے بارہا ہے کہا ہے کہ وہ اس پر ازخود نوٹس لے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی صحت کا معاملہ، پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل کا بیرسٹر گوہر کے بیان سے عدم اتفاق
انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہوتی آئینی ترمیم کے لیے، حکومت باہمی مشاورت سے کوشش کرتی ہے کہ وہ آئینی ترمیم کرے اور آگے بڑھے، ہم نے مولانا فضل الرحمان کو واضح طور پر کہا ہے کہ جب تک عمران خان سے مشاورت مکمل نہیں ہوتی ہم اس پوزیشن میں نہیں ہوں گے کہ اس ترمیم کے لیے ووٹ کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم کے لیے جلدی کس بات کی ہے، اب وہ بات ختم ہوگئی کہ آپ کسی ایک فرد کے لیے یہ ترمیم کررہے تھے، اس میں اگر ایک دو دن مزید لگ جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں، ہم امید اکرے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان ہمارے ساتھ رہیں گے۔
عمران خان پر جیل میں کیا بیتی؟
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ 3 اکتوبر کے بعد آج اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات ہوئی ہے، جس میں سیلمان اکرم راجا، علی ظفر، اسد قیصر اور حامد رضا صاحب میرے ساتھ شامل تھے، عمران خان سے 45 منٹ کی ملاقات ہوئی ہے، وہ بالکل صحت مند اور ہائی اسپرٹ میں ہیں اور پہلی بار اپنے جیل کے حالات بتائے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ عمران خان نے جیل کے حالات بتائے کہ 5 دن تک ان کے سیل میں بجلی نہیں تھی، ان کو گزشتہ دو ہفتے سے کوئی اخبار نہیں مل رہا، ان کے پاس ٹی وی کی سہولت بھی نہیں، عمران خان نے بتایا کہ وہ گزشتہ دو ہفتوں سے جیل میں ایکسرسائز نہیں کرسکے، البتہ ان کا طبی معائنہ کرنے ڈاکٹر آیا تھا۔
’جیل میں 100 سال بھی گزارنا پڑے تو گزاریں گے‘
انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ ان کو جیل میں 100 سال بھی گزارنا پڑے تو گزاریں گے لیکن قوم کی آزادی و خودمختاری، پارلیمان کی مضبوطی اور آئین و قانون کی بالا دستی پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عمران خان کے حقوق کا خیال رکھا جائے، ہرحال میں عمران خان کو جیل میں وہ سہولیات دی جائیں جس کے وہ حقدار ہیں، ان کو قید تنہائی اور چھوٹے سیل میں رکھنا بنیادی آئینی حقوق کی سخت خلاف ورزی ہے۔