پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بل پرتحفظات ہیں اس لیے اعلان کرتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف بل پر ووٹ نہیں دے گی جبکہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم نےمجموعی طور پرکالے سانپ کے دانت توڑ دیے، زہر نکال دیاہے۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ نے 26ویں آئینی ترمیمی مسودے کی منظوری دے دی، وزیر اعظم کی قوم کو مبارکباد
اتوار کو جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی مولانا فضل الرحمان کے مثبت کردار پر ان کی شکر گزار ہے ، ہماری ملاقاتیں کافی عرصے سے جاری ہیں ، آئین میں ترمیم سنجیدہ مسئلہ ہے، ہم ہر کام بانی پی ٹی آئی کے مشورے سے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومتی مسودے پر غور کیا، کل بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کریں گے، بل پر ہمارے تحفظات ہیں اس لیے اعلان کرتے ہیں کہ پاکستان تحریک انصاف بل پر ووٹ نہیں دے گی۔ مولانا فضل الرحمان سے ہمارا تعلق برقرار رہے گا ۔
مزید پڑھیں:تحریک انصاف کا آئینی ترمیم کا حصہ نہ بننے اور ووٹنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم مولانا فضل الرحمان کے گھر آئے تھے، ہمارا کافی لمبے عرصے سے رابطہ جاری ہے مولانا نے انتہائی اہم کردار کا مظاہرہ کیا، ہماری بات سنی اور دکھ کو سمجھا جس پر ہم مولانا اِن کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ آئین میں ترمیم ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، پی ٹی آئی آئینی ترمیم سےمتعلق معاملات کو اچھے طریقے سے جانتی اور سمجھتی ہے ، ا ب تک جو بھی فیصلے کیے وہ بانی پی ٹی آئی کے مشورے سے ہی کیے ہیں۔
یہ پڑھیں: حکومت کو آئینی ترامیم کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کتنے ووٹ درکار ہیں؟
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے واضح کہا تھا اپوزیشن سے مذاکرات کے بعد کوئی فیصلہ کریں گے، آج مولانا فضل الرحمان آئینی ترمیم کے لیے ووٹ دینے کے لیے آزاد ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے بل کو سپورٹ کرنے کو سراہیں گے ۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ہم نےمجموعی طور پرکالے سانپ کے دانت توڑ دیے، زہر نکال دیاہے، پی ٹی آئی کو متن پر اعتراض نہیں، آئین قوم کا ہوتا ہے، ہم نے مل کر محنت کی لیکن ایک پارٹی کی اپنی کوشش ہوتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو بل ہم نے مسترد کر دیا تھا اس کو تبدیل کر دیا گیا ہے، ہم نے اس پر جتنا ہو سکا اتنی محنت اور مشاورت کی سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم نے لمبا عرصہ کسی نمائش کے لیے تو نہیں گزارا، اس عرصے میں ہم نے اس کا تمام زہر نکال دیا ہے۔
مزید پڑھیں:پی ٹی آئی سے ڈکٹیشن کیوں لیں، آج ہی دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم پیش کریں گے، خواجہ آصف
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی کسی پارٹی پر ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کے لیے جبر نہیں کر سکتا، ماضی میں بھی آئین پاکستان تب بنا تھا جب بلوچستان اسمبلی کو توڑا گیا تھا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس کی تقرری کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سینیارٹی اپنی جگہ لیکان اس کے ساتھ کارکردگی کی بھی کوئی اپنی اہمیت ہوتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے پاکستان تحریک انصاف کے ترمیم پر احتجاج کو ان کا حق قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں پی ٹی آئی نے جائز احتجاج کیا ہے، جو کچھ اس پارٹی کے ساتھ ہوا یا جو ان کے بانی چیئرمین کے ساتھ ہوا ان کا اختلاف بنتا ہے۔ جو عمران خان کی حالت زار بتائی گئی، کارکنوں پر تشدد ہوا، اگر اِس پر تحریک انصاف ووٹنگ میں حصہ نہیں لے رہی تو یہ اُس کا حق بنتا ہے، میں بھی اِسے تسلیم کرتا ہوں۔
مزید پڑھیں:آئینی ترمیم پراتفاق رائے چاہتے ہیں،ایسا نہ ہوا تو دوسرے آپشنز استعمال کریں گے، عطا تارڑ
انہوں نے کہا کہ اگرپی ٹی آئی بطوراحتجاج آئینی مسودے کوسپورٹ نہیں کرتی تویہ ان کا اپنافیصلہ ہے، آئین پوری قوم کاہوتاہے، آئین سازی کے معاملے پرسب فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب ملکی سطح پر اتفاق رائے ہو رہا ہے، اب وہ بل نہیں رہا جس پر اعتراضات تھے، ہم مزید ترمیم دیں گے، ابھی بھی مفاہمت کا وقت ہے۔