پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی طفر نے چیئرمین سینیٹ سے درخواست کی ہے 26 آئینی ترمیم کے لیے پی ٹی آئی اراکین کے ووٹ شمار نہ کیے جائیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آئین قوم کو اکٹھا کرتا ہے، یہ ایک سوشل کنٹریکٹ ہے جو لوگ اپنی گورننس چلانے کے لیے بناتے ہیں، آئین لوگوں کو جدا نہیں کرتا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی ارکان بیرسٹر علی ظفر کے عدالتی معاون بننے پر ناراض کیوں؟
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین رضامندی اور اتفاق رائے سے بتنا ہے، اگر یہ لوگوں کی رضامندی سے نہیں بنے گا تو یہ اپنی موت آپ مرجاتا ہے، مرتے مرتے قوم کو بھی ایسا نقصان پہنچاتا ہے کہ قوم 25 سال پیچھے چلی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1956 میں ہم نے آئین بنایا، اس میں پوری قوم کا اتفاق رائے نہیں تھا، 3، 4 سال میں وہ مرگیا اور اس کی جگہ مارشل لا آگیا، پھر 1962 والا آئین بھی لوگوں پر مسلط کیا گیا تھا، 8 سالوں بعد وہ بھی مرگیا اور پھر مارشل لا آگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح آئین اتفاق رائے سے بنتا ہے اسی طریقے سے آئین میں ترمیم بھی لوگوں کی رضامندی اور اتفاق رائے سے ہوتی ہے، اگر اتفاق رائے سے ترمیم نہ ہو تو قوم 25 سال تک پیچھے چلی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں احتجاج سے ایک دن قبل عمران خان نے بیرسٹر علی ظفر کو کیا پیغام دیا؟
’اس کی مثال آرٹیکل 58-2B ہے، جس میں صدر کو یہ طاقت دے دی گئی تھی کہ وہ منتخب حکومت کو گھر بھیج دے اور اسمبلیاں تحلیل کردے، اس آرٹیکل کے تحت 2 بار پیپلز پارٹی کی حکومت گئی اور مسلم لیگ ن کی حکومت بھی اس آرٹیکل کی زد میں آئی۔‘
بیرسٹر علی ظفر نے آئینی ترمیم کے لیے چیئرمین سینیٹ سے کسی بھی پی ٹی آئی سینیٹر کا ووٹ شمار نہ کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ عمران خان کو جیل میں کچھ معلوم نہیں تھا، عمران خان کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ ہم ان سے ملنے کیوں آئے ہیں اور ہمیں ہم لوگوں کو صرف 35 منٹ تک ملاقات کا وقت دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو 25 اکتوبر کی تاریخ کی خصوصیت کا بھی پتہ نہیں تھا، ہم نے بتایا کہ 25 اکتوبر کو چیف جسٹس نے ریٹائر ہونا ہے،عمران خان دیگر پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کر کہ اس ترمیم پر مشاورت کرنا چاہتے تھے لیکن ان سے نہیں ملنے دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 26 ویں آئینی ترمیم کا بل وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد سینیٹ میں پیش
انہوں نے مزید کہا کہ ہم آئینی ترمیم میں ووٹ نہیں کریں گے، جے یو آئی کا شکریہ کا انہوں نے آئینی ترمیم میں کچھ اچھی تجاویز دی اور حکومت کی من پسند ترامیم کو روکا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بعض سینیٹر آج بھی اغوا ہیں، ہوسکتا ہے کہ ہمارے سینیٹرز کو آج ووٹ کے لیے اجلاس میں لایا جائے، دیگر سینیٹرز نے اس خوف سے اجلاس میں شرکت نہ کی کہ ان کو بھی اغواکرلیا جائے گا۔