عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے 26ویں آئینی ترمیم میں خیبرپختونخوا صوبے کا نام تبدیل کرکے پختونخوا کرنے کی تجویز دی تھی لیکن آئینی ترمیم میں اس سے شامل نہیں کیا گیا۔
قبل ازیں، صوبے کے نام کو تبدیل کرنے اور اسے آئینی ترمیم میں شامل کرنے کا فیصلہ عوامی نیشنل پارٹی کے اجلاس میں ہوا تھا اور مطالبہ کیا گیا تھا کہ صوبے کا نام تبدیل کرکے پختونخوا کیا جائے اور اس تجویز کو آئینی ترمیم میں بھی شامل کیا جائے۔
اے این پی کی تجویز کو 26ویں آئینی ترمیم میں کیوں شامل نہیں کیا گیا؟
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی شدید مخالفت کے بعد وفاقی حکومت اتحادی جماعتوں اور مولانا فضل الرحمان کی مدد سے 26ویں آئینی ترمیم کو بالاآخر پاس کرانے میں کامیاب ہوگئی ہے، لیکن اس ترمیم میں میں اے این پی کی تجویز کو کیوں شامل نہیں کیا گیا، اس حوالے سے ذرائع بتاتے ہیں بعض حلقوں کی جانب سے خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے کے معاملے پر مخالفت کی گئی جس کی بنا پر اس تجویز کو آئینی ترمیم میں شامل نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا خیبرپختونخوا کا نام پھر سے تبدیل کیا جا رہا ہے؟
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے این پی کی تجویز کی صرف ہزارہ ڈویژن کے لوگوں نے مخالفت کی اور ساتھ ہی الگ صوبے ’ہزارہ‘ کا مطالبہ بھی پیش کردیا۔ اس کے علاوہ کسی اور سیاسی جماعت اور صوبائی حکومت نے بھی اے این پی کی حمایت نہیں کی۔
’ہماری تجویز اور بلوچستان ایشو پر کمیٹی بنے گی‘
آئینی ترمیم کے بعد قومی اسمبلی میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے کہا کہ ان کی جماعت کی تجویز کو آئینی ترمیم میں شامل نہیں کیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ صوبے کے نام کو تبدیل کرنے کے حوالے سے تجویز پر حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے اور 26ویں آئینی ترمیم کے بعد ایک کمیٹی بنانے کا کہا گیا ہے، جس میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مسائل پر بات ہوگی اور فیصلہ ہوگا۔ انھوں نے بتایا کہ حکومت اس سلسلے میں ایک کمیٹی بنا رہی ہے جس میں ان تمام معاملات پر بات ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں: فیکٹ چیک : کیا اے این پی رہنما غلام احمد بلور نے سیاست ترک کردی؟
این ڈبلیو ایف پی سے خیبر پختونخوا تک
سال 2008 میں خیبرپختونخوا میں عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت آئی تو صوبے کے نام کو تبدیل کرنے پر کام کا آغاز ہوا۔ ای این پی نے وفاق میں اپنی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کی مدد سے صوبے کا نام شمال مغربی سرحدی صوبہ سے خیبرپختونخوا کرنے کے تجویز 18ویں آئینی ترمیم میں شامل کرائی۔ 2010 میں 18ویں ترمیم کے ذریعے صوبے کا نام این ڈبلیو ایف پی سے خیبرپختونخوا رکھا گیا۔ تاہم، اے این پی صوبے کا نام دوبارہ تبدیل کرنا چاہتی ہے اور خیبرپختونخوا کا نیا نام پختونخوا رکھنا چاہتی ہے۔