26ویں آئینی ترمیم کے بعد خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے، جو آج اپنے اجلاس میں نئے چیف جسٹس آف پاکستان کا فیصلہ کرے گی، اگلا چیف جسٹس کون ہوگا اس ضمن میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا تاہم سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہے کہ وہی ہوگا جو اللہ چاہے گا۔
اسلام آباد کے رہائشی سیکٹر جی 10 ٹو اپارٹمنٹ الاٹمنٹ کیس کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی، جس میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں:آئینی ترمیم کے بعد نئے چیف جسٹس کا انتخاب کون کرے گا، طریقہ کار کیا ہوگا؟
یوں تو عدالت نے آئندہ سماعت پر مینجنگ ڈائریکٹر پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی ہے مگر دوران سماعت ایک موقع پر درخواست گزار نے بینچ کے سربراہ کے لیے ممکنہ چیف جسٹس بننے کے ضمن میں نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
درخواست گزار خوشدل خان ملک نے دوران سماعت چسٹس منصور علی شاہ سے کہا کہ ہماری دعا ہے آپ اسی طرح بینچ نمبر ایک میں ہی رہیں، جس پر جسٹس منصور علی شاہ بولے؛ جو اللہ چاہے گا وہی ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف کا خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے الگ رہنے کا اعلان
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں بینچ نمبر ایک چیف جسٹس کی تصور کی جاتی ہے جس میں دیگر ارکان شامل ہوتے ہیں، درخواست گزار کی جانب سے جسٹس منصور علی شاہ کو بینچ نمبر ایک میں ہی دیکھتے رہنے کی خواہش ان کی سینیارٹی کے پیش نظر آئندہ ان کے چیف جسٹس بننے کے حوالے سے تھی، جو اب پارلیمانی کمیٹی کا صوابدیدی اختیار بن گیا ہے۔