وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کمیٹی کسی بھی جج کو چیف جسٹس کے لیے چن لیتی ہے تو فیصلہ ان ججز کوکرنا ہے کہ کیا وہ ان کے ساتھ مزید کام کریں گے یا استعفیٰ دے دیں گے۔ فی الحال تو اس حوالے سے کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا ہے، کیونکہ ابھی کوئی حتمی فیصلہ تو ہوا ہی نہیں ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 12رکنی کمیٹی اگر کسی بھی جج کو چن لیتی ہے تو اختیار باقی مانندہ ججز کے پاس ہے کہ انہوں نے کیا کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس آف پاکستان کون ؟ خصوصی پارلیمانی کمیٹی آج فیصلہ کرے گی
خواجہ آصف نے کہا کہ اس سے پہلے جس طرح پاک آرمی میں تقرری کے بعد سینیئر افسران استعفیٰ دے دیتے ہیں ویسے ہی ابھی بھی ہوگا۔ اس مرتبہ جو آرمی چیف تعینات ہوئے وہ سینیارٹی میں پہلے نمبر پرتھے لیکن پھر بھی دیگر افسران نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
انہوں نے ایک اور نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ چیف جسٹس کے لیے جسٹس یحییٰ آفریدی حکومت کے امیدوار ہیں، اس کا فیصلہ تو انتخاب کے لیے بننے والی 12رکنی کمیٹی کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے کمیٹی: ن لیگ، پیپلزپارٹی، جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے نام دیدیے
اس دوران پروگرام میں چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان بھی موجود تھے انہوں نے بھی کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ تحریک انصاف کے جج ہیں ہمارا کوئی جج نہیں ہے۔