معاشی اعتبار سے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ممالک برازیل ، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل گروپ ’برکس‘ میں پاکستان کو رکنیت ملنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، پاکستان کی رکنیت کے آڑے آنے والے ملک بھارت کی طرف سے مثبت ردعمل سامنے آیا ہے اور نئی دہلی نے پاکستان کی مخالفت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جی20 اجلاس کا آغاز، کون سے اہم معاملات زیر غور ہیں؟
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق توقع ہے کہ بھارت روس کے شہر کازان میں ہونے والے سربراہ اجلاس میں ’برکس‘ کی رکنیت کے لیے پاکستان کی دیرینہ کوششوں کی حمایت کرے گا۔
16 ویں’برکس‘سربراہ کانفرنس منگل 22 سے 23 اکتوبرکو روس کے شہر کازان میں جاری رہے گی، جس میں بلاک کی رکنیت کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور پاکستان کو بھی اس گروپ میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھارت نے معاشی عدم استحکام اور جیو پولیٹیکل چیلنجز پیدا کرنے کے الزامات عائد کرتے ہوئے پاکستان کو برکس گروپ کی رکنیت دینے کی مخالفت کی تھی۔
تاہم بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق ’برکس گروپ‘ کے موجودہ ارکان خاص طور پر روس اور چین کے درمیان اتفاق رائے میں تبدیلی آنے کے باعث بھارت کو بھی اپنے مؤقف پر نظر ثانی کرنے کے لیے راہ ہموار ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:برکس نے سعودی عرب اور ایران سمیت 6 نئے ممالک کو گروپ میں شامل کر لیا
اب توقع ہے کہ پاکستان کو رکنیت دینے کے فیصلے کو کازان سربراہ اجلاس میں باضابطہ طور پر پیش کیا جائے گا، جہاں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی رکن ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ موجود ہوں گے۔
روس کی صدارت میں ہونے والے اس سربراہی اجلاس میں مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ایران جیسے نئے ارکان کا بھی خیرمقدم کیا جائے گا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت نے پاکستان کی رکنیت کی کوشش کی منظوری اور حمایت کا فیصلہ وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے اس ماہ کے اوائل میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کونسل کے سربراہان حکومت کے اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد کے دورے کے بعد کیا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کی بات چیت شروع کرنے کے لیے ایک نادر موقع رہا ہے جس نے پاکستان کی ’برکس گروپ‘ میں شمولیت کی حمایت کرنے کے بھارت کے فیصلے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:برکس سمٹ: کیا امریکا کے قائدانہ کردار کو مسابقت درپیش ہے؟
واضح رہے کہ روس پاکستان کو برکس میں شامل کرنے کا حامی رہا ہے اور روس کے نائب وزیر اعظم الیکسی اوورچک نے ستمبر میں اپنے دورہ اسلام آباد کے دوران ماسکو کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔
ماسکو کی حمایت کے ساتھ ساتھ گلوبل ساؤتھ کے زیادہ سے زیادہ ممالک کی نمائندگی کے لیے برکس کو وسعت دینے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی نے بھی بھارت کے مؤقف میں تبدیلی لانے میں اہم کردار ادا کیا۔
برکس گروپ میں توسیع کا عمل
برکس گروپ میں توسیع جوہانسبرگ میں گروپ کے آخری سربراہی اجلاس کے بعد سے ایک اہم موضوع رہی ہے، جہاں رکن ممالک نے اپنے وزرائے خارجہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ نئے ممبروں کو شامل کرنے کے لیے ایک فریم ورک تیار کریں۔
مزید پڑھیں:’برکس تنظیم‘ میں شمولیت کے لیے کوشاں پاکستان اراکین کے فیصلے کا منتظر
سعودی عرب، مصر اور ایران جیسے ممالک کی شمولیت کے ساتھ توسیع شدہ ’برکس بلاک‘ سے توقع کی جاتی ہے کہ اس سے گروپ کے عالمی اثر و رسوخ کو مزید مضبوط کرنے میں مدد ملے گی اور مغربی غلبے والی کثیر الجہتی تنظیموں کے مقابلے میں کام کیا جائے گا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق بھارت نے پاکستان کی رکنیت کے لیے گروپ کے دیگر ممالک میں اتفاق رائے کی بنیاد پر اس میں توسیع کے عمل کی حمایت کی ہے، بھارت کا اب یہ ماننا ہے کہ نئے ممبر ممالک کے ساتھ ’برکس ‘ گروپ جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے ایک مضبوط آواز کے طور پر ابھرے گا۔ ذرائع نے مزید کہا کہ بھارت موجودہ برکس میکانزم میں نئے ممبروں کو بغیر کسی رکاوٹ کے شامل کرنے کے بارے میں بات چیت میں فعال طور پر حصہ لے رہا ہے۔