وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کا منصفانہ طریقے سے نفاذ ایک بڑا چیلنج ہے۔
اقوام متحدہ کی 79 ویں سالگرہ کے موقع پر وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری ایکس پیغام میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ یہ دن ہمیں اقوام متحدہ چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کے حصول کے عزم کے اعادہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ میں کشمیر اور فلسطین کا مقدمہ بھرپور انداز سے لڑا، عطا تارڑ
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات، جغرافیائی و سیاسی تناؤ میں اضافہ اور گلوبل ساؤتھ کی گہری ہوتی اقتصادی مشکلات عالمی نظام کے بڑے چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی حق خود ارادیت کی قراردادوں کے باوجود بھارت کے غیرقانونی زیرتسلط جموں و کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات اب بھی حل طلب ہیں، جب تک اقوام متحدہ کی بنیادی دستاویز کی دفعات کو نظر انداز کیا جائے گا، بحران مزید گہرے ہوتے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا فریقین پر مشرق وسطیٰ میں جنگ کے خاتمے پر زور،اقوام متحدہ سے بھی کردار نبھانے کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے اس دن پر کثیرالجہتی کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، ہم اس دنیا کو سب کے لیے ایک بہتر جگہ بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے جہاں تمام لوگوں کے حقوق بالخصوص جائز اور ناقابل تنسیخ حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو ان کے حقوق دلائے جاسکیں۔
پاکستان اقوام متحدہ کے کردار کو مزید مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، اسحاق ڈار
اس دن کی مناسبت سے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان آج اقوام متحدہ (یو این) کے دن کی یاد میں عالمی برادری میں شامل ہے۔ یہ دن انصاف اور سماجی ترقی کے لیے حالات قائم کرنے اور آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے بچانے کے لیے عالمی برادری کے اجتماعی عزم کی نشان دہی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی آزادی کے بعد سے پاکستان نے جنگ کی روک تھام اور امن کو فروغ دینے کے اقوام متحدہ کے چارٹر کے وژن کے لیے مسلسل اپنی وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دولت مشترکہ کے سربراہان حکومت کا اجلاس: پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے سپرد
انہوں نے کہا 1960 سے اقوام متحدہ کے امن آپریشنز میں سرفہرست فوجیوں کا تعاون کرنے والے ملک ہونے سے لے کر اقوام متحدہ کے سب سے قدیم امن مشن UNMOGIP کی میزبانی تک پاکستان کثیرالجہتی، بین الاقوامی تعاون، بات چیت اور تنازعات کے پرامن حل کا پرجوش حامی رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اقوام متحدہ کے چارٹر کے عالمی امن، ترقی اور سب کے لیے انسانی حقوق کے وژن کو اس کے مقاصد اور اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں سے مجروح کیا جا رہا ہے۔ جغرافیائی سیاسی دشمنیوں کی بحالی؛ بڑھتی ہوئی اسلامو فوبیا اور زینو فوبیا؛ موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات؛ اور غربت میں اضافہ۔ تنازعات کے حالات اور مسلسل غیر ملکی قبضے نے آنے والی نسلوں کو جنگ کی لعنت سے بچانے کے لیے اقوام متحدہ کے وعدے اور خود ارادیت کی ضمانتوں سے انحراف کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2025-26 کی مدت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر اپنی صلاحیت سمیت دنیا بھر میں امن، ترقی اور خوشحالی کے مشترکہ مقاصد کو فروغ دینے میں اقوام متحدہ کے کردار کو مزید مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔