اتوار کے روز سینیٹ سے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ ہم نے کالے سانپ کے دانت توڑ دیے ہیں اور اس کا زہر نکال دیا ہے۔
اگلے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جسٹس افتخار چوہدری نے پوری 18ویں ترمیم کو اٹھا کر پھینکنے کی دھمکی دی، اس لیے بلیک میلنگ میں آکر 19ویں ترمیم کرنی پڑی، آج کالا سانپ افتخار محمد چوہدری والی عدالت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قرآن کے بعد آئین کو مقدس مانتا ہوں، ملک میں ’کالا سانپ‘ افتخار چوہدری والی عدالت ہے، بلاول بھٹو
تاہم، بلاول بھٹو نے اب دعویٰ کیا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کو جو لوگ متنازع بنانا چاہ رہے تھے، انہوں نے فوجی عدالت کی اصطلاح کو بنیاد بنا کر فوجی عدالتوں کے ساتھ ’کالا سانپ‘ کی بات جوڑ دی تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی یہ خواہش تھی کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت آئین کے آرٹیکل 8 میں تبدیلی کرکے اس آرٹیکل میں فوجی چیک پوسٹوں، چوکیوں اور عسکری تنصیبات کو بھی شامل کیا جائے تاکہ ان مقامات کو نشانہ بنانے والوں، خواہ وہ فوجی ہوں یا سویلین‘ کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمے چلائے جاسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ اجلاس، آئینی ترمیمی بحث کے دوران کالے ناگ کا تذکرہ کیوں؟
انہوں نے اس پورے معاملے کا پس منظر بیان کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی واقعات کے بعد حکومت نے فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ اور آئین کے آرٹیکل 8 کی تشریح کے تحت مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس دوران ایک عدالتی فیصلے اور آئین کی تشریح کی وجہ سے حکومت کو اپنے فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ عدالت نے دراصل آرٹیکل 8 میں جہاں ’مسلح افواج کے اہلکار‘ لکھا ہوا تھا، اسی نکتے کو پکڑلیا اور کہا کہ اس آرٹیکل میں صرف ’مسلح افواج کے اہلکاروں‘ کا ہی ذکر ہے اور اس قانون کے تحت فوجی عدالتوں میں صرف ان پر ہی مقدمہ چل سکتا ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ عدالت نے یہ فیصلہ ایک سیاسی جماعت کو فائدہ دینے کے لیے کیا، ہماری تجویز چھوٹی سی تھی جسے انتہائی متنازع بنا دیا گیا، تجویز یہ تھی کہ جہاں ’مسلح افواج کے ارکان‘ لکھا ہوا ہے اسے بدل کر ’مسلح افواج‘ لکھ دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کا مقصد عمران خان کو فوجی عدالتوں سے سزا دلوانا ہے،,سلمان اکرم راجا
انہوں نے کہا کہ حکومت کی خواہش تھی کہ اس کا ماضی سے اطلاق ہو اور اس میں مسلح افواج کے ساتھ ساتھ عسکری تنصیبات اور فوجی چوکیاں بھی شامل کی جائیں، مگر چوکیوں وغیرہ پر پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمان کو اعتراض تھا۔ اگر اتفاق رائے ہو جاتا تو آرٹیکل 8 میں ہم صرف ایک لفظ کی ترمیم کرنے جا رہے تھے، اس ایک لفظ کو کالا سانپ بنا دیا گیا اور کالے سانپ کے نام پر اس پورے عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے جس چیز کو سب سے زیادہ سیاسی رنگ دیا گیا اور متنازع بنایا گیا وہ فوجی عدالت کی اصطلاح کا استعمال تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو آئینی ترمیم کے مسودے پر کام کرنے والے، میڈیا پر تجزیہ کرنے والے یا وہ پوری لابی جو اس عمل کو متنازع بنانے میں مصروف تھی، انھوں نے فوجی عدالتوں کے ساتھ کالا سانپ کی بات جوڑ دی تھی اور کالے سانپ کے نام پر اس پورے عمل کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔