چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ لوگ ہمیں سمجھ گئے مگر نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو کوئی نہیں سمجھ پایا، ان کا لیول سب سے اوپر ہے۔
مزید پڑھیں: قاضی فائز عیسیٰ کا آخری دن، کل فُل کورٹ ریفرنس میں جسٹس منصور کیوں نہیں ہونگے؟
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے الوداعی عشائیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی کو ہم نہیں سمجھ سکے کیونکہ ان کا لیول ہم سے اوپر ہے۔
https://twitter.com/AhmedASarfraz/status/1849679482291925145
آج سبکدوش ہونیوالے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فل کورٹ میں موجود سارے ججز کے بارے میں اندازہ لگایا جارہا تھا، ایک ٹاک شو میں کہا گیا کہ چیف جسٹس یہ فیصلہ اور فلاں جج یہ فیصلہ دے گا، مگر جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہا گیا کہ ان کا کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ کیا فیصلہ دیں گے۔
چیف جسٹس نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ٹاک شو میں ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی جو بھی فیصلہ دیں گے آئین و قانون کے مطابق ہوگا۔ ’لوگ ہمیں سمجھ گئے مگر جسٹس یحیی آفریدی کو کوئی نہیں سمجھ پایا۔‘
یہ بھی پڑھیں: عاصمہ جہانگیر کا طعنہ اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ذات سے جڑے تنازعات
واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے اعزاز میں الوداعی عشائیے میں تاخیر سے پہنچے، تاہم انہوں نے اپنے ساتھی جج جسٹس نعیم اختر کو ’باعثِ تاخیر‘بتا کر سب کو ایک لمحہ کے لیے حیران کردیا۔
تاہم اپنے اگلے جملے میں پیش کردہ وضاحت سے انہوں نے بیشتر حاظرین کو مسکرانے پر مجبور کردیا۔ ’میرے ممتاز ساتھی جسٹس نعیم اختر میری تاخیر کے اسباب میں سے ایک ہیں کیونکہ انہوں نے مجھے کہا کہ آپ کی حجامت پہلے ہو پھر آپ آئیے گا۔‘
مزید پڑھیں: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار کونسل کا الوداعی ڈنر
تاہم اپنے اگلے جملے میں پیش کردہ وضاحت سے انہوں نے بیشتر حاظرین کو مسکرانے پر مجبور کردیا۔ ’میرے ممتاز ساتھی جسٹس نعیم اختر میری تاخیر کے اسباب میں سے ایک ہیں کیونکہ انہوں نے مجھے کہا کہ آپ کی حجامت پہلے ہو پھر آپ آئیے گا۔‘
آج سبکدوش ہونیوالے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید بتایا کہ انہوں نے جسٹس نعیم اختر کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اپنے سر کے بال ترشوائے اور پھر تقریب میں پہنچے۔ ’میں حجامت کے لیے گیا مگر وہاں ایک بندہ کبھی ختم نہ ہونے والا فیشل کروا رہا تھا، ان دو باتوں کی وجہ سے تاخیر سے پہنچا ہوں۔‘
مزید پڑھیں: آج سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی پیشہ ورانہ زندگی کے نشیب و فراز
واضح رہے کہ الوداعی عشائیے میں سپریم کورٹ کے 5 ججوں نے شرکت نہیں کی، جن میں سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ بھی شامل تھے، جو ایک روز قبل عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جاچکے تھے۔