الوداعی فل کورٹ ریفرنس، جو لوگ آج تشریف نہیں لائے ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، قاضی فائز عیسیٰ

جمعہ 25 اکتوبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے الوادعی فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ اپنی تقریر اردو میں کرنا چاہوں گا۔ شکر ہے میری اہلیہ آج موجود ہیں میں کہتا ہوں کہ لوگ میری تعریف کرتے ہیں وہ نہیں مانتیں۔ جو لوگ نہیں آئے ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ مجھے کسی سے سیکھنے کو نہیں ملا، لیکن وکیلوں نے مجھے بہت سکھایا۔ ایک غیر فعال عدالت کا کام شروع ہوا۔

قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں بہت ساری چیزیں کیں۔ میرے والد بلوچستان کے پہلے بیرسٹر تھے۔ میری والدہ نے مجھے نصیحت کی کہ ڈگری کر لو پھر جو چاہے کرلینا۔ تعلیم کے فوراً بعد میری شادی بھی ہو گئی۔ پیشہ ورانہ اور شادی شدہ زندگی کو 42 برس ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آج سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی پیشہ ورانہ زندگی کے نشیب و فراز

انہوں نے کہا کہ مجھے ایک دفعہ کال آئی کہ چیف جسٹس افتخار چوہدری بلا رہے ہیں۔ میں انگریزی اخبار میں لکھ رہا تھا، مجھے لگا چیف جسٹس نے ڈانٹنے کے لیے بلایا ہے، لیکن چیف جسٹس نے کہا بلوچستان میں کوئی جج نہیں، آپ چیف جسٹس بنیں۔ چیف جسٹس بلوچستان بننے کے بعد زندگی بدل گئی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں نے بلوچستان میں جو کام کیے ہیں، ان کا لوگوں کو معلوم ہے۔ بلوچستان میں جو کچھ کیا اس میں اہلیہ کا کردار تھا لیکن اہلیہ نے کہا تھا کہ ان کا نام نہیں لیا جائے گا، بلوچستان کے ہر ڈسٹرکٹ میں اہلیہ کے ساتھ گیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ چھٹیاں ہمیشہ کیں لیکن جب سپریم کورٹ آیا تو چھٹیاں کرنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ صفیہ نے کہا کہ دوست ناراض ہیں کہ مارگلہ ہلز پر ریسٹورنٹ کو ختم کیا گیا۔ تاہم میرے کہنے سے پہلے ہی صفیہ نے کہا کہ جنگلی حیات کا تحفظ بھی کرنا ہے۔ بچوں کے لیے ماحولیات کا خیال رکھنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فل کورٹ ریفرنس میں شرکت کیوں نہیں کی؟ رجسٹرار کو ایک اور خط

قاضی فائز عیسیٰ  نے کہا کہ ماحول اچھا نہ رہا تو انسانوں کو دنیا میں رہنا مشکل ہوجائےگا۔ 2 لوگ میرے ساتھ آئے، پروفیسر ڈاکٹر مشتاق بطور پرائیویٹ سیکریٹری اور محمد صادق بلوچستان سے ساتھ آئے۔ جزیلا اسلم کا بطور رجسٹرار انتخاب کرنا اچھا فیصلہ تھا، کبھی کاز لسٹ بنانے میں دخل نہیں دیا۔

انہوں نے کہا کہ وکیل اور جج کی اہمیت بتاںا چاہتا ہوں، دونوں کا کردار اہم ہے، ہو سکتا ہے بے پناہ فیصلے غلط کیے ہوں۔ ایک کاغذ ایک پارٹی کو فائدہ دیتا ہے تو ایک کے خلاف ہوتا ہے۔ سچ کیا ہے صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں۔

قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایک خاتون کا لکھا ہوا خط موصول ہوا، خاتون نے چیف جسٹس کے فیصلے کو خود پر ڈھال قرار دیا۔ خاتون نے بچوں سے بھی چیف جسٹس کے فیصلے کے حوالے سے بات چیت کا ذکر کیا۔ انصاف دینا ہمارا فرض ہے۔ میری آزادی میں کچھ گھنٹے رہ گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:جسٹس یحییٰ آفریدی کا لیول ہم سے اوپر ہے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا اعتراف

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ آج اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔ ان کے اعزاز میں دیا جانے والا الوداعی فل کورٹ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے 16 ججز شریک ہوئے جبکہ 5 ایسے ججز ہیں جو ان کے الوداعی ریفرنس میں شریک نہیں۔

فل کورٹ ریفرنس میں جو 16 ججز شریک ہیں، ان میں 2 ایڈہاک اور 2 شرعی عدالت کے ججز بھی شامل ہیں۔ جن ججز نے فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہیں کی ان میں جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس شہزاد احمد ملک شامل ہیں جبکہ جسٹس منصور علی شاہ عمرے کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک موجود ہیں۔

فل کورٹ ریفرنس سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر ایک میں ہوا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی، ان کی اہلیہ اور دیگر اہلخانہ کے علاوہ نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی بھی شریک ہوئے۔ ججز کے علاوہ وکلا، عدالتی عملہ اور صحافی بھی شریک ہیں۔ فل کورٹ ریفرنس کی کارروائی براہ راست نشر کی گئی۔

عمران خان کے کزن ماجد خان نے بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے الوداعی فل کورٹ ریفرنس میں شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بہترین چیف جسٹس تھے اس لیے ان کی الوداعی تقریب میں آیا ہوں۔

مزید پڑھیں:اس شخص کا نام فائز عیسیٰ تھا

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر دل اداس ہے، نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ اس وقت میرے اندر ملے جلے رجحانات ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر دل اداس ہے، ‏دوسری طرف خوشی بھی ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ اچھی صحت کیساتھ ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔

نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے الوداعی ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو بہت اچھا انسان پایا، قاضی فائز عیسیٰ نرم مجاز انسان ہیں، ‏اگر آپ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو اکسائیں گے تو پھر ان کے غصے سے بچنا مشکل ہے، ‏میں نے بھی ایک مرتبہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز کے غصے کا سامنا کیا۔

‏نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے خطاب پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اُٹھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‏میرا یہ تجربہ کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا۔ ‏چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ بھی نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے خطاب پر مسکراتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں آج کا ظہرانہ حکومتی خرچ پر نہیں ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بہت اچھا وقت گزار کر جا رہے ہیں، قاضی فائز عیسیٰ کی کمی محسوس کریں گے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے بینچ میں کئی بات اختلاف کیا، ہم اپنا کردار پورا ادا کریں گے۔

مزید پڑھیں:بطور چیف جسٹس آخری دن، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اہم فیصلے کون سے رہے؟

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قانون میں شفافیت کو یقینی بنایا، اٹارنی جنرل منصور اعوان

اٹارنی جنرل منصور اعوان نے روسٹرم سے اپنے خطاب میں کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خود کو بطور قابل وکیل منوایا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یقین کروایا کہ انٹیلیجنس ایجنسیاں اپنی حدود میں کام کریں اور سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کریں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قانون میں شفافیت کو یقینی بنایا۔

منصور اعوان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان بار ایسوسی ایشن کی بھی نمائندگی کی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان میں تعلیمی نظام کی روانی یقینی بنائی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بلوچستان میں جنگلی حیات کو بچانے کے لیے کردار اداکیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بطور ہائیکورٹ بلوچستان چیف جسٹس 5 سال خدمات دیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خواتین کے حقوق کے لیے کردار ادا کیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ملک میں انتخابات ہونے کی یقین دہانی کروائی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر انتخابات کا راستہ کھولا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جمہوریت کو فروغ دیا۔

منصور اعوان نے کہا کہ امید ہے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی جمہوریت کے لیے کردار ادا کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp