سبکدوش چیف جسٹس قاضی فائر عیسیٰ کے اعزاز میں منعقدہ فل کورٹ ریفرنس سے اپنے خطاب کے دوران نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ یہ باضابطہ اعلان ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں ان کی جانب سے دیا گیا الوداعی ظہرانہ سرکاری خرچ پر نہیں ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سرکاری خرچ پر لنچ کی سعوت قبول کرنے سے انکار کیا، جس کے بعد ہم تمام ججز نے مل کر اپنے خرچ پر دعوت دی تو انہوں نے قبول کی. نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی pic.twitter.com/PthITl0VDw
— WE News (@WENewsPk) October 25, 2024
نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ ’ظالم‘ رہے ہیں اور ایک طرح سے تمام اخراجات کا بوجھ ان پر ڈال دیا۔
یہ بھی پڑھیں: فل کورٹ ریفرنس سے نامزدچیف جسٹس کا خطاب، کمرہ عدالت میں قہقہوں سے گونج اٹھا
’تاہم میں نے اپنے برادر ججوں سے درخواست کی کہ وہ اس نقصان میں شریک ہوں، لہٰذا ہم یہ نقصان شیئر کرنے جا رہے ہیں۔‘
جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتایا کہ تمام ججز قاضی صاحب کے اعزاز میں الوداعی ظہرانے کے خواہاں تھے لیکن وہ سرکاری خرچ پر ظہرانے کی دعوت قبول کرنے سے انکار پر ڈٹے رہے۔ ’آخر کار جب ہم نے خود اس کے اخراجات اٹھانے کا عہد کیا تو وہ مان گئے۔‘
مزید پڑھیں: الوداعی فل کورٹ ریفرنس، جو لوگ آج تشریف نہیں لائے ان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، قاضی فائز عیسیٰ
نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی جانب سے اس یاد دہانی پر مبنی باضابطہ اعلان کے دوران سبکدوش ہونیوالے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ مسکراتے رہے۔
فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انہوں نے بینچ میں کئی بار چیف جسٹس سے اختلاف کیا، چیف جسٹس نے ہمیشہ کھلے دل سے میرا مؤقف سنا۔
مزید پڑھیں: جسٹس یحییٰ آفریدی کا لیول ہم سے اوپر ہے، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا اعتراف
نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ اس وقت ان کے ملے جلے جذبات ہیں، ایک طرف چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر دل اداس ہے تو دوسری جانب ان کی اچھی صحت کے ساتھ ریٹائرمنٹ پر خوشی بھی ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بہت اچھا انسان پایا، وہ نرم مجاز انسان ہیں۔ ’اگر آپ انہیں اکسائیں گے تو پھر ان کے غصے سے بچنا مشکل ہے، میں نے بھی ایک مرتبہ ان کے غصے کا سامنا کیا، جو کچھ زیادہ اچھا تجربہ نہیں تھا۔‘