وفاقی حکومت نے پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کی فراہمی کے لیے الیکشن اخراجات کا بل قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیش کر دیا ہے جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔
سوموار کو اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا جس میں معمول کی کارروائی کا ایجنڈا معطل کرتے ہوئے الیکشن اخراجات بل پیش کیا گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے الیکشن اخراجات کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا اور ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آناً فاناً منتخب جمہوری حکومت کے خلاف سازش بچھا دی گئی، کامیاب حکومت کی معاشی پالیسیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ معیشت تباہی کے دہانے پر تھی، ہمارے پیش رو نے معیشت کو تباہ و برباد کردیا، ہمارا پہلا چیلنج ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانا تھا اور اگلا مرحلہ ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم معاشی استحکام سے ترقی کی طرف چل پڑے ہیں، کوشش ہے کہ ہاکستان کو دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
بعدازاں قومی اسمبلی نے کثرتِ رائے سے الیکشن اخراجات بل منظور کر لیا جس کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات تک ملتوی کر دیا گیا۔
الیکشن اخراجات بل ہے کیا؟
اس سے قبل وفاقی کابینہ نے پنجاب میں انتخابات کے فنڈز کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھیجنے کی منظوری دی تھی، وفاقی کابینہ نے وزارت خزانہ کی طرف سے موصول ہونے والی سمری کی منظوری دی تھی۔
پیر کی صبح وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا،جس میں 2 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کی الیکشن کمیشن کو الیکشن فنڈز کی فراہمی سے متعلق سمری پر غورکیا گیا۔ وزارت خزانہ نے وزارت قانون کی مشاورت سے تیار سمری اجلاس میں پیش کی، وفاقی کابینہ نے وزارت خزانہ کی سمری قومی اسمبلی اجلاس میں لے جانے کا فیصلہ کیا۔
سمری میں انتخابات کے لیے علیحدہ سے بڑی رقم کی دستیابی میں مشکلات کا ذکر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ انتخابات کے لیے بجٹ میں رقم نہیں رکھی گئی تھی اور اب اچانک 21 ارب روپے کس مد سے نکالے جائیں۔
سمری کے متن کے مطابق ہر پول کے اخراجات ہیں، کسی کو چھیڑیں گے تو مالی خرابیاں پیدا ہوں گی۔ تعلیم، صحت، توانائی، امن وامان، دفاع اور پلاننگ سمیت ہر مد کی تفصیلات سمری میں شامل ہیں۔
سمری میں کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال میں انتخابات کے لیےرقم رکھی جائےگی۔
کابینہ نے سمری بل کی صورت میں قومی اسمبلی پیش کرنے کی منظوری دیدی۔
خیال رہے کہ پنجاب میں انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا آج آخری دن ہے۔ حکومت نے معاملے پر فیصلہ کا اختیار پارلیمنٹ کو دے دیا ہے۔