بڑھتی مہنگائی کے سبب عام آدمی کے لیے دو وقت کی روٹی پورا کرنا مشکل ہوچکا ہے۔ مہنگائی کے اس دور میں اشیائے ضروریہ عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہوتی جارہی ہیں۔ ایسے میں بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے اشیائے ضروریہ حاصل کرنے کے لیے دبئی مارکیٹ کا رخ کرنا شروع کردیا ہے۔
اس مارکیٹ میں موجود استعمال شدہ اشیا بیرون ممالک سے درآمد کی جاتی ہیں جن میں کچن کا سامان، کپڑے، پرفیوم، بیگ، بجلی اور گیس سے چلنے والے ہیٹرز اور سجاوٹی اشیاء سمیت ہر اقسام کا سامان موجود ہیں۔
دبئی مارکیٹ میں ہر وقت خریداروں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ شہری کہتے ہیں کہ ہزاروں روپے کا سامان چند سو روپے میں ملنا کسی غنیمت سے کم نہیں۔
دکاندار کہتے ہیں کم قیمتوں کے باعث یہاں آنے والوں کے لیے خریداری کیے بنا لوٹنا ناممکن ہے۔
دبئی مارکیٹ کو پاکستان کی سب سے سستی امپورٹیڈ مارکیٹ بھی کہا جاتا ہے، تاہم یہاں موجود نایاب اشیا کی خریداری کے لیے آئے شہری لاکھوں روپے بھی خرچ کر دیتے ہیں۔