امریکی انتخابات قریب پہنچ چکے ہیں اور سیاسی حریفوں کے درمیان گرما گرمی بڑھتی جارہی ہے، دونوں رہنما ایک دوسرے کے خلاف تضحیک و توہین آمیز رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ کبھی کملا ہیرس ڈونلڈ ٹرمپ کو فاشسٹ قرار دے رہی ہیں تو کبھی ڈونلڈ ٹرمپ ان کو مارکسسٹ قرار دے رہے ہیں۔ گزشتہ روز سابق امریکی صدر نے نیویارک میں میگا ریلی کے دوران کملا ہیرس کے خلاف نسل پرستانہ اور توہین آمیزالفاظ استعمال کیے، جس پران کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے نیویارک شہر میں اپنے میک امریکا گریٹ آگین (MAGA) کے نام سے ریلی نکالی، اور اس دوران انہوں نے اپنی ڈیموکریٹک حریف کملا ہیرس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کند ذہن ہیں اور صدر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے لیے نااہل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کملا ہیرس نے بطور نائب صدر امریکا کو تباہ کردیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پالیسی کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ تارکین وطن کی ہجرت کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا عزم کرتے ہیں اور اگر وہ منتخب ہوگئے تو امریکا کی تاریخ میں ملک بدری کا سب سے بڑا آپریشن کریں گے۔
مزید پڑھیں: مشیگن: مسلم کمیونیٹی کی ٹرمپ سے ملاقات، مسلمانوں کے مطالبات پر مثبت پیشرفت
ٹرمپ نے اتوار کے روز میڈیسن اسکوائر گارڈن میں اپنی تقریر میں کہا کہ 5نومبر ہمارے ملک کی تاریخ کی سب سے اہم تاریخ ہوگی اور ہم مل کر امریکا کو ایک بار پھر طاقتور بنائیں گے۔ ٹرمپ نے ملک کو درپیش مسائل کے لیے حارث کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ کملا ہیرس بنیاد پرست ہیں اور بائیں بازو کی مارکسسٹ ہیں۔
خیال رہے ڈونلڈ ٹرمپ اس سے پہلے بھی کملا ہیرس کو کئی بار تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں اور ان کے خلاف نسل پرستانہ اور نازیبا الفاظ بھی استعمال کرچکے ہیں۔ تاہم، اب انتخابات قریب ہیں اور امریکا کی 7اہم ریاستوں بشمول جارجیا، شمالی کیرولینا اور پنسلوانیا میں دونوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
کملا حارث اور ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کیمپ اپنے حامیوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اپنی اپنی مہم کے آخری حصے میں ووٹ ڈالنے کے لیے باہر نکلیں۔ دونوں امیدوار اپنے اپنے ووٹرز کو آگاہی فراہم کررہے ہیں کہ انہوں نے کس طرح اپنے اپنے امیدواروں کو ووٹ دینے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ میں کس کی مقبولیت زیادہ، تازہ ترین پولز کیا کہتے ہیں؟
واضح رہے فلوریڈا یونیورسٹی میں الیکشن لیب کے ایک جائزے کے مطابق اتوار کو دوپہر تک 41 ملین سے زیادہ امریکی پہلے ہی ذاتی طور پر ووٹنگ یا میل ان بیلٹ کے ذریعے ووٹ ڈال چکے ہیں۔
یاد رہے گزشتہ روز ایک ریلی کے دوران ڈیموکریٹک نائب صدر نے اپنے ریپبلکن حریف کو امریکی سیاست میں تقسیم کرنے والی قوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی اور آنے والے انتخابات کے حوالے سے خبردار کیا، انہوں نے متعدد بار ڈونلڈ ٹرمپ پر فاشسٹ ہونے کا الزام بھی عائد کیا۔