پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپننگ بلے باز فخر زمان آسٹریلیا اور زمبابوے کے لیے سینٹرل کنٹریکٹ اور وائٹ بال اسکواڈ سے باہر ہونے کے بعد ریٹائرمنٹ پر غور کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:فخر زمان کو سینٹرل کنٹریکٹ کیوں نہیں دیا گیا؟ پی سی بی چیئرمین نے وجہ بتادی
میڈیا رپورٹس کے مطابق فخر زمان کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سلیکٹرز کی جانب سے نظر انداز کرنے ، ان کے وضاحتی بیان کے بعد کیس سے نمٹنے اور فٹنس کے معیار میں تضاد کی وجہ سے فخر زمان انتہائی مایوس ہوئے ہیں اور وہ ہر طرح کے فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لینے پر غور کر رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فخر زمان کو حال ہی میں جنوری 2025 میں دوسری مرتبہ فٹنس ٹیسٹ سے گزرنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن سلیکشن کے عمل میں مبینہ طور پر دہرے معیار پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:بابر اعظم کی حمایت کیوں کی؟ فخر زمان نے پی سی بی کو شوکاز نوٹس کا جواب دے دیا
رپورٹس کے مطابق فخر زمان گھٹنے کی تکلیف کے باعث مطلوبہ 8 منٹ میں 2 کلومیٹر کی دوڑ مکمل نہیں کرسکے جبکہ کرکٹر عثمان خان کو فٹنس ٹیسٹ کے تیسرے مرحلے میں رکنے کے باوجود آسٹریلیا اور زمبابوے کے دوروں پر کنٹریکٹ اور جگہ مل گئی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے سینٹرل کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کے حالیہ اعلان میں فخر زمان کو خاص طور پر شامل نہیں کیا گیا جو گزشتہ سال بی کیٹیگری میں تھے۔ بعض کرکٹ حلقے اس معاملے کو فخر زمان کے بابر اعظم کی حمایت والے ٹویٹ سے جوڑتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:فخر زمان کا نوجوانوں کو سوشل میڈیا سے دور رہنے کا مشورہ، وجہ کیا بنی؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق فخر زمان نے ابھی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے تاہم قریبی دوستوں نے انہیں جذباتی فیصلہ کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں ٹیم میں واپسی کے لیے پر امید رہیں۔
رپورٹس کے مطابق امام الحق نے 8 منٹ اور 11 سیکنڈ میں اپنی دوڑ مکمل کی اور انہیں بھی سینٹرل کنٹریکٹ سے باہر کردیا گیا۔ کامران غلام نے 8 منٹ اور 22 سیکنڈز میں دوڑ مکمل کر کے سینٹرل کنٹریکٹ حاصل کیا۔
مزید پڑھیں:بابر اعظم پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کپتانی سے مستعفی: ’ کیا ان سے استعفیٰ لیا گیا؟
حارث رؤف سے کم وکٹیں لینے کے باوجود نسیم شاہ کو بی کیٹیگری کا کنٹریکٹ دیا گیا جبکہ جولائی 2023 کے بعد سے تمام فارمیٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے شاہین شاہ آفریدی کو اے کیٹیگری سے بی کیٹیگری میں تبدیل کردیا گیا۔ دوسری جانب بابر اعظم خراب فارم کے باوجود اے کیٹیگری میں برقرار ہیں۔