اسلام آباد کی نجی یونیورسٹی کی طالبات نے 100 روپے میں معیاری کھانا فراہم کرنے کا ایک منفرد منصوبہ شروع کردیا۔
فوڈ اے ٹی ایم کی منتظم جویریہ خان کہتی ہیں کہ اس کام کو شروع کرنے کا مقصد اس سفید پوش طبقے کی مدد کرنا ہے جو مفت کھانا لینا پسند نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس کھانے کی قیمت 100 روپے رکھی ہے یعنی ہفتہ بھر مینیو چاہے کچھ بھی ہو لیکن اس کی قیمت صرف 100 روپے ہے۔
اس منصوبے کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ اسے صرف خواتین نے شروع کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر 200 افراد کو کھانا فروخت کرتی ہیں جبکہ جمعے کو 300 افراد کا کھانا دستیاب ہوتا ہے جو تقریباً کچھ ہی منٹوں میں سارا کھانا فروخت ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسائل کے حل سے فلاحی کاموں تک ’فکس اِٹ‘ کا سفر کیسے طے ہوا؟
جویریہ خان نے کہا کہ یہاں لوگ ہمارے آنے سے پہلے ہی انتظار میں بیٹھے ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اسے مستقبل میں شہر کی باقی جگہوں پر بھی متعارف کروانا چاہتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس سے مستفید ہو سکیں۔
فوڈ اے ٹی ایم سے کھانا خریدنے والے افراد کا کہنا ہے کہ کھانا بہترین ہے اور اس کی قیمت بھی خاصی کم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر 100 روپے میں سلاد، 2 روٹیاں اور سالن مل جائے تو اس سے بہترین اور کیا ہو سکتا ہے کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں 100 روپے میں تو کسی ہوٹل سے صرف سالن بھی نہیں ملتا۔