نائب وزیر اعظم محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین نے امن، خوشحالی اور مشترکہ ترقی کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ چین کا 75 سالہ سفر عالمی تعاون اور ترقی کی مثال ہے۔ پاکستان تجارت، صنعتکاری اور ماحول دوست توانائی میں سی پیک کو وسعت دینے کے لیے پُر عزم ہے۔
اسلام آباد میں چین کی ترقی اور عالمی قیادت کے سفر پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ چین پاکستان کا قابل اعتماد دوست ملک ہے۔ عوامی جمہوریہ چین کے یوم تاسیس پر چین کی حکومت اور عوام کو مبارکباد دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:چین کی میڈیکل یونیورسٹی میں تحقیقاتی مرکز پاکستانی سائنسدان سے منسوب
اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ لمحہ پاک چین تعلقات کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ پاک چین دوستی 7 دہائیوں پر محیط ہے۔ چین کی ترقی دنیا کے لیے ایک مثال ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری دوطرفہ تعاون کو فروغ دیتی ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کوئی شک نہیں ہے کہ چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے جا رہا ہے، وہ وقت دور نہیں جب چین دنیا کی معاشی سپر پاور ہوگا۔
عوامی جمہوریہ چین کا قیام دنیا کی تاریخ میں انقلابی تبدیلی کا حامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے ابتدا میں جن ممالک کی پیروی کرنے کی کوشش کی تھی، ان میں پاکستان ماڈل بھی شامل تھا بے شمار اقوام آج چین کی پیروی کررہی ہیں، گزرے 75 سالوں میں نئے چین نے زندگی کے ہر شعبے میں غیر معمولی راستہ اپناتے ہوئے چین کو دنیا کی دوسری بڑی معیشت بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی شک نہیں ہے کہ چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے جارہا ہے، چین کے خلاف ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کیے گئے وہ وقت دور نہیں جب چین دنیا کی معاشی سپر پاور ہوگا۔
مزید پڑھیں:چین کا افغانستان کو ٹیرف فری تجارت کی پیشکش کرنے کا فیصلہ
انہوں نے کہاکہ کمیونسٹ پارٹی آف چین کی دور اندیشن قیادت میں چین نے ناصرف انتہائی غربت پر قابو پایا ہے بلکہ زندگی کے مختلف شعبوں میں جدت کی بنیاد رکھتے ہوئے اپنے شہریوں کے معیار زندگی کو بہتر کیا ہے۔
’گزشتہ ایک دہائی کے دوران چین میں فی کس آمدن اور معیار زندگی بہت بلند ہوا ہے اور پاکستان، نیپال اور بنگلہ دیش کی افرادی قوت چین سے بہت سستی ہے‘۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ یہی وجہ ہے ان ممالک میں پچھلے6،7 سالوں میں چینی افرادی قوت کی حامل صنعتوں کو منتقل کرنے کی بحث زور و شور سے شروع ہوئی اور پاکستان ان ممالک کے بہترین متبادل امیدوار تھا لیکن یہ الگ بحث ہے کہ پاکستان کے ساتھ کیا ہوا۔