صومالی مسلمان کھلاڑی اقرا اسماعیل کو سترپوشی کے مطابق لباس پہننے پر برطانیہ میں گریٹر لندن ویمنز فٹ بال لیگ میں کھیلنے سے روک دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: فٹبال ورلڈ کپ: باحجاب کھلاڑی نوہیلہ کا اسلاموفوبیا کو منہ توڑ جواب، عرب میڈیا
صومالیہ کی سابق کپتان اقرا اسماعیل نے ایک انسٹاگرام ویڈیو میں انکشاف کیا ہے کہ انہیں اتوار کو گریٹر لندن ویمنز فٹ بال لیگ میں کھیل کے دوران ٹیم یونائیٹڈ ڈریگن کے متبادل کے طور پر میدان میں اترنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی کیونکہ اس نے ٹریک سوٹ پاجامہ پہنا ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ریفری نے انہیں کہا کہ وہ برطانیہ میں گریٹر لندن ویمنز فٹ بال لیگ میں کھیلنے کے لیے شارٹس پہنیں۔
24 سالہ مسلم کھلاڑی نے مزید کہا کہ وہ اسی طرح کے لباس پہن کر پانچ سال سے گریٹر لندن ویمنز فٹ بال لیگ میں کھیل رہی ہیں۔
مزید پڑھیے: ویمنز فٹبال: مراکش کا شاندار سفر ختم، فرانس کے ہاتھوں شکست، کولمبیا بھی کوارٹرفائنل میں
ویڈیو میں اسماعیل نے کہا کہ ان جیسی خواتین کا کھیلنا دن بہ دن مشکل بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ان پر اس وقت تک کھیلنے پر پابندی لگا دی گئی ہے جب تک میں اپنے مذہبی عقائد سے سمجھوتا نہیں کر لیتیں۔
لندن میں مقیم اقرا نے کہا کہ کھیل کے ریفری نے انہیں بتایا کہ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے لباس کی اجازت نہ دیں۔
اقرا نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے ان جیسی خواتین کے لیے کھیلوں میں حصہ لینا مشکل ہو جاتا ہے۔
مسلمان کھلاڑی لیگ انتظامیہ کے اس رویے پر انتہائی افسردہ ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی بدولت وہ مایوسی اور آئیسولیشن کا شکار ہوگئی ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارتی ویزا نہ ملنے پر قومی خواتین نیٹ بال ٹیم ایشین چیمپیئن شپ میں شرکت سے محروم
دریں اثنا انگلینڈ میں فٹ بال کی گورننگ باڈی نے کہا ہے کہ اس کے منعقد کردہ مقابلوں میں حصہ لینے والی خواتین کو ان کے مذہبی عقائد کے مطابق لباس پہننے کی اجازت ہے۔
فٹ بال ایسوسی ایشن نے کہا کہ وہ اس معاملے سے آگاہ ہیں جو اقرا اسماعیل کے ساتھ ہوا ہے۔ ایسوسی ایشن نے اس حوالے سے اقرا سے معذرت بھی کی ہے۔