جہاں صیہونی افواج فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ہے وہیں دیگر اسرائیلی مسلم آبادی کے روزگار بھی مٹا رہے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی زمینوں پر قابض اسرائیلیوں نے مقبوضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے پر فلسطینیوں کے صدیوں پرانے زیتون کے درخت کاٹ دیے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے اسرائیل کی بڑھتی جارحیت کو خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیدیا
اطلاع کے مطابق اسرائیلیوں نے نابلوس شہر کے گاؤں کاریوت میں 2 ہزار ایکڑ اراضی پر پھیلے زیتون کے باغات پر حملہ کر کے 100 سالہ زیتون کے درخت اُکھاڑ ڈالے ہیں۔
فلسطینی زمینوں پر قابض اسرائیلی موجودہ جنگ کو موقع غنیمت جانتے ہوئے فلسطینیوں کو ان کی اپنی زمینوں میں واپس جانے کی اجازت نہیں دے رہے۔
ان اسرائیلیوں نے حالیہ ایک سال کے دوران فلسطینیوں کے زیتون کے لاتعداد باغات اجاڑ دیے ہیں۔
مزید پڑھیے: ایران کا اسرائیل پر جوابی حملے کا اعلان، اقوام متحدہ کو بھی فیصلے سے آگاہ کر دیا
کاریوت گاؤں کے فلسطینی کاشتکار محمد بدوی کہنا ہے کہ اس زمین کے دستاویزات اس بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ زمین میرے باپ داد کی ملکیت میری وراثت ہے۔
انہوں نے کہاکہ میرے باغ میں ایسے بہت سے زیتون کے درخت تھے جن کی عمر 500 سال سے بھی زیادہ تھے۔
مزید پڑھیں: حماس کے خلاف جھڑپوں میں 74 ہزار صہیونی فوجی زخمی، نصف تعداد نفسیاتی امراض کا شکار
واضح رہے کہ مقبوضہ دریائے اردن کے مغربی کنارے اور مشرقی القدس میں بھی 7 اکتوبر 2023 سے اب تک، اسرائیلی فوجیوں اور فلسطینی زمین پر قابض اسرائیلیوں کے حملوں میں، 166 بچوں سمیت 763 فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں۔