اسرائیل نے غزہ اور لبنان جنگ کے دوران اپنے فوجیوں کی ہلاکت کے بارے میں تفصیلات جاری کی ہیں جس کے مطابق اکتوبر کے آغاز سے اب تک کم از کم 62 فوجی ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل بڑی تعداد میں فوجی مارے جانے پر لبنان میں جنگ بندی پر تیار
اسرائیلی صحافیوں کے مطابق جوں جوں ہلاکتوں میں اضافہ ہو گا، اتنا ہی اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو کی قیادت والی انتظامیہ کے لیے جنگ جاری رکھنا مشکل ہوتا جائے گا، عوام میں شدید غم و غصہ بھی پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔
دوسری جانب دفاعی اور سیاسی ماہرین نے ہلاکتوں سے متعلق اسرائیلی اعداد و شمار کو مشکوک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اصل حقیقت کو فوجی سنسرشپ کے ذریعے چھپایا جا رہا ہے، ہلاکتیں کئی زیادہ ہیں۔
جنوبی لبنان اور شمالی غزہ میں جاری شدید لڑائی کے دوران اسرائیل نے رواں سال کو فوجی ہلاکتوں کے لیے بدترین سال جبکہ اکتوبر کو بدترین مہینہ قرار دیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کے آغاز پر 110 فوجی ہلاک ہوئے تھے اس کے بعد اکتوبر کے آغاز سے اب تک کم از کم 62 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، جو گذشتہ سال دسمبر کے بعد سے اسرائیلی فوج کے لیے سب سے بھاری مہینہ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب نے اسرائیل کی بڑھتی جارحیت کو خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ قرار دیدیا
رپورٹ کے مطابق دیگر مہینوں کے مقابلے میں اکتوبر میں اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ ستمبر میں اسرائیلی فوج نے صرف 9 اور جون اور اگست کے درمیان مجموعی طور پر 63 ہلاکتیں ریکارڈ کی تھیں۔
اکتوبر کے اوائل میں اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف جنگ میں اضافے کے بعد سے جنوبی لبنان یا لبنانی سرحد پر کم از کم 35 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لبنانی جنگجوؤں نے کہا ہے کہ انہوں نے 90 سے زیادہ اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔
ادھر غزہ میں حماس کے ساتھ جاری لڑائی میں اکتوبر میں کم از کم 19 فوجی ہلاک ہوئے ہیں، جہاں اسرائیل پرالزام ہے کہ وہ علاقے کے شمال میں پھنسے فلسطینیوں کی نسل کشی اور قتل عام کی مہم چلائے ہوئے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کا اسرائیل پر جوابی حملے کا اعلان، اقوام متحدہ کو بھی فیصلے سے آگاہ کر دیا
یہ اعداد و شمار اسرائیلی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی سرکاری معلومات پر مبنی ہیں جن میں جنوبی اسرائیل میں 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں ہلاک ہونے والے سینکڑوں فوجیوں سمیت مجموعی طور پر 780 فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
اس فہرست میں غزہ، لبنان اور مقبوضہ مغربی کنارے میں کم از کم 365 فوجی ہلاک ہوئے، اسرائیل کے اندر راکٹ حملوں یا دیگر حملوں میں ہلاک ہونے والے اور سڑک حادثات میں ہلاک ہونے والے دیگر فوجی بھی شامل ہیں۔ لیکن بہت سے فوجیوں کی شناخت صرف ان کے نام، رینک اور یونٹ سے کی جاتی ہے اور ان کی موت کے بارے میں تفصیل مہیا نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں:غزہ، حماس کے حملوں میں 48 گھنٹوں میں 13 اسرائیلی فوجی ہلاک
ادھر اسرائیلی فوج کے بحالی کے محکمے کی جانب سے رواں ہفتے جاری کیے جانے والے نئے اعداد و شمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ زخمی فوجیوں کی تعداد میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ منگل کو اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے لبنان میں رواں ماہ زخمی ہونے والے 910 فوجیوں کو اسپتالوں میں منتقل کیا ہے۔
ادھر کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل میں ہلاکتوں کے بارے میں معلومات کو سختی سے کنٹرول کیا جاتا ہے جہاں میڈیا کو سخت فوجی سنسرشپ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی وجہ سے کچھ لوگوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ کیا سرکاری اعداد و شمار غزہ اور لبنان میں اسرائیلی افواج کو پہنچنے والے نقصانات کے حقیقی پیمانے کو رپورٹ کر رہے ہیں؟۔
حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپید نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر سے اب تک 890 فوجی ہلاک اور 11 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:حماس کے خلاف جھڑپوں میں 74 ہزار صہیونی فوجی زخمی، نصف تعداد نفسیاتی امراض کا شکار
یائر لاپید نے اسرائیلی اسپتالوں کا حوالہ دیا جہاں زخمی فوجیوں کا علاج کیا جا رہا ہے، انہوں نے کہا تھا کہ اگر انہیں ان اعداد و شمار کے بارے میں شک ہے تو تل ہاشومر، اچیلوف، رمبام کے اسپتالوں اور بحالی مراکز کا دورہ کریں۔
تازہ ترین اعداد و شمار میں اسرائیلی فوج کے بحالی کے محکمے نے گزشتہ سال 7 اکتوبر سے اب تک زیر علاج فوجیوں کی مجموعی تعداد کو 12,000 بتائی ہے۔ان میں سے تقریباً 14 فیصد یعنی تقریباً 1،680 فوجیوں کو جزوی یا سنگین زخمیوں کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔
محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ تقریباً 43 فیصد یعنی 5200 فوجیوں کو پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر یا دیگر نفسیاتی مسائل کے علاج کی ضرورت پڑی ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نے لبنان میں جنگ بندی کے لیے اپنی کابینہ سے مشاورت شروع کر دی ہے، ایک اسرائیلی صحافی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جنگ جلد ختم ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:اسرائیلی حملہ: امریکا اور یو اے ای کی ایران سے تحمل برتنے کی اپیل، عرب ممالک کی شدید مذمت
انہوں نے کہا کہ حکومت غزہ کی پٹی، ایران اور لبنان میں حالیہ فوجی کامیابیوں کو اس بات کے ثبوت کے طور پر پیش کر رہی ہے کہ اس کی حکمت عملی درست رہی ہے اور جنگ ہر محاذ پر جاری رہنی چاہیے۔
لیکن حقیقت میں، اس قیمت کو نظر انداز کرنا ناممکن ہے جو طویل عرصے تک جنگ جاری رکھنے پر ادا کرنا پڑے گی۔
ان کا ماننا ہے کہ فوج کے مؤقف میں واضح تبدیلی اس کے خدشات کی بنیاد پر ہے کہ جب تک جنگی کارروائیاں جاری رہیں گی تو ہلاکتوں میں اضافہ بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر فوج اب یہ کہتی ہے کہ جنگ ختم ہونی چاہیے تو یہ مرنے والوں کی وجہ سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اگست میں غزہ اور شمالی علاقوں میں 15 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے، اسرائیلی میڈیا
اسرائیلی صحافی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جوں جوں اسرائیلی افواج کی ہلاکتوں میں اضافہ ہو گا تو نیتن یاہو کو عوام کی جانب سے سخت ترین ردعمل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔