چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے زمین کے تنازعہ کے بارے میں ایک کیس کی سماعت کے دوران طویل مقدمہ بازی سے متعلق اہم ریمارکس دیے ہیں۔
زمین کے تنازعہ سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تحریری حکمنامے میں متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت جاری کردی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس منصور علی شاہ کو اہم کمیٹی کی سربراہی سونپ دی
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میں رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف ایک اپیل سن رہا تھا، ایک وکیل نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت جاری کرے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بعض اوقات سپریم کورٹ کا ایک جملہ لکھ دینے سے 18، 18 سال تک مقدمات چلتے رہتے ہیں، اپنے حکمنامے میں ایسی کوئی آبزرویشن نہیں دیں گے جس سے دوبارہ نیچے مقدمہ شروع ہو جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد میں اضافے کا بل یکم نومبر کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ
جسٹس شاہد بلال حسن نے ریمارکس دیے کہ ہمارے لکھے بغیر بھی متعلقہ فورم سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ بعدازاں، عدالت نے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی آبزرویشن دینے کی استدعا مسترد کردی۔