ہمالیائی پہاڑوں کی قیمتی جڑی بوٹی ’بٹ پیا‘ کے طبی فوائد کیا ہیں؟ ‎

اتوار 3 نومبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

‎آزاد کشمیر کے پہاڑ اور جنگلات جڑی بوٹیوں یا طبی پودوں سے بھرپور ہیں، جن میں ’بٹ پیا‘ ایک نمایاں مثال ہے، اور اس کے بے شمار فوائد ہیں۔

’بٹ پیا‘ قدرتی جڑی بوٹی ہے جو زخموں کے علاج میں جادوئی اثرات رکھتی ہے، بلکہ اس کو زخم حیات بھی کہا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں وادی نیلم میں جڑی بوٹیوں سے سالانہ بنیادوں پر کروڑوں کی آمدن

‎یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر کے شعبہ باٹنی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ‎محمد اعجاز الاسلام ڈار نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ برجینیا کو مقامی زبان میں ’بٹ پیا‘ یا بٹ پہوہ کہتے ہیں۔

‎ڈاکٹر محمد اعجاز الاسلام ڈار نے نیچرل ریسورسز مینجمنٹ میں تھائی لینڈ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کررکھی ہے اور 2013 سے شعبہ باٹنی میں ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، جہاں ان کے پاس میڈیسنل پلانٹس پر ریسرچ کا وسیع تجربہ ہے۔

بدقسمتی سے یہاں کے لوگوں کو اس کی قدر نہیں، ڈاکٹر اعجاز الاسلام ڈار

‎ڈاکٹر محمد اعجاز الاسلام ڈار نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ جڑی بوٹی زخموں پر لگائی جاتی ہے جس سے زخم ٹھیک ہوتے ہیں، اس لیے اسے ’زخم حیات‘ بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ بٹ پیا کی چائے بھی بنائی جاتی ہے، جو خاص طور پر گردے اور مثانے کی پتھری کے مریضوں کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔

‎انہوں نے کہاکہ یہ جڑی بوٹی ہمالیہ کے پہاڑوں میں کثیر تعداد میں پائی جاتی ہے، جن میں پاکستان، نیپال، بھوٹان، بھارت اور روس شامل ہیں۔ تاہم ڈاکٹر اعجاز نے افسوس کا اظہار کیاکہ اس علاقے میں اس جڑی کی تعداد بہت زیادہ ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں کے لوگوں کو اس کی قدر نہیں ہے۔ وقت سے پہلے اور زیادہ نکاسی کی وجہ سے یہ آہستہ آہستہ کم ہوتی جا رہی ہے۔

‎انہوں نے کہاکہ بٹ پیا مختلف ادویات بنانے میں استعمال ہوتی ہے، جو اس کی اہمیت کو مزید بڑھاتی ہے۔

اس جڑی بوٹی کو زخموں پر لگانے کے علاوہ چائے میں استعمال کیا جاتا ہے، مقامی شخص

‎وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک مقامی شخص رانا رشید نے کہا کہ سردیوں کے شروع ہوتے ہی بٹ پیا کے پتے سرخ ہو جاتے ہیں، اور اس کی پہچان آسانی سے ہو جاتی ہے۔

رانا رشید نے بتایا کہ وہ اپنے گھر میں استعمال کے لیے پہاڑوں سے یہ جڑی بوٹی اکٹھی کرتے ہیں۔ ان کہنا تھا کہ وہ اس کو زخموں پر لگانے اور چائے کے لیے گھروں میں استعمال کرتے ہیں۔

رانا رشید نے اس بات پر زور دیا کہ مقامی لوگوں کو اس جڑی بوٹی کے فوائد کے بارے میں آگاہی حاصل کرنی چاہیے تاکہ وہ اس کی قدر کریں اور اس کے استعمال سے صحت مند زندگی گزار سکیں۔

یہ بھی پڑھیں عراق میں جڑی بوٹیوں کے ذریعے علاج کیوں مقبول ہو رہا ہے؟

ڈ‎اکٹر محمد اعجاز الاسلام ڈار اور رانا رشید دونوں نے اس بات پر اتفاق کیاکہ بٹ پیا کے طبی فوائد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی حفاظت اور فروغ کی ضرورت ہے تاکہ یہ قیمتی جڑی بوٹی آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp