پوپ فرانسس نے ویٹی کن سٹی کے سینٹ پیٹرز اسکوائر میں آل سینٹس ڈے کے موقع پر ایک جذباتی خطاب کیا ہے، جس میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر طویل عرصے سے جاری تشدد اور انسانی قتل عام پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:پوپ فرانسس، اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی شہدا کے خاندانوں سے ملاقات کریں گے
پوپ فرانسس نے اپنے خطاب میں کہا کہ آئیے! ہم مظلوم یوکرین کے لیے دعا کریں، فلسطین، اسرائیل، لبنان، میانمار، سوڈان اور ان تمام لوگوں کے لیے دعا کریں جو جنگ کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔
عالمی سطح پر جنگ کے تباہ کن اثرات پر غور و فکر کرتے ہوئے اس یادگار چوک میں جمع ہونے والے عقیدت مندوں کے ساتھ اپنے خطاب میں پوپ فرانسس نے دُنیا میں امن کے قیام کی اپیل کی۔
مزید پڑھیں:پوپ فرانسس کے طیارے کا پاکستانی حدود کا استعمال، عوام کے لیے خیرسگالی کا پیغام
پوپ نے اپنے خطاب میں جنگ کو انسانی بقا کے لیے’ناقابل قبول‘ قرار دیا اور اسے جھوٹ اور دھوکے کی فتح قرار دیا جو معصوم جانوں کے ضیاع اور انسانی اور ماحولیاتی وسائل دونوں کی تباہی کا باعث بنتی ہے۔
مزید پڑھیں:سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی پر عالم عیسائیت کے سب سے بڑے رہنما پوپ فرانسس کا شدید اظہار ناراضی
پوپ نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ کے نتیجے میں انسانیت کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچتا ہے جبکہ اس کی اصل قیمت کو جھوٹ سے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی فوری جنگ بندی کی قرارداد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل نے غزہ پر مسلسل جارحیت کے دوران ہزاروں فلسطینی مرد، خواتین اور بچوں کا قتل عام کیا ہے جس پر اسے بین الاقوامی مذمت کا سامنا ہے۔
اسرائیلی مظالم کے باعث انسانی جانوں کے ضیاع کے علاوہ اس وقت غزہ کا وسیع علاقہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے اور 20 لاکھ کا گنجان آباد علاقہ ویران ہو چکا ہے، یہاں سے ہجرت کرنے والے بچے اور خواتین اس وقت خوراک، صاف پانی اور ادویات کی شدید قلت کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:محسن نقوی کی پوپ فرانسس سے ملاقات، پاکستان آنے کی دعوت
اسرائیل غزہ میں تقریباً 43,300 فلسطینیوں کو شہید اور 102,000 سے زیادہ کو زخمی کر چکا ہے اور اس پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کی فرد جرم بھی عائد ہو چکی ہے۔
پوپ فرانسس کا خطاب صرف غزہ تک محدود نہیں تھا۔ انہوں نے تشدد سے متاثرہ دیگر خطوں اور ممالک کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے چاڈ میں ہونے والے حالیہ دہشتگردانہ حملے پر روشنی ڈالی جہاں بوکو حرام کے عسکریت پسندوں کے حملے میں 40 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
پوپ فرانسس نے اپنے خطاب کا اختتام امن کے قیام کی اپیل کے ساتھ کیا اور اہل ایمان پر زور دیا کہ وہ تشدد کے خاتمے کے لیے دعا کریں اور جنگ سے ہونے والے زخموں پر مرہم رکھیں۔