قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججوں کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں ترمیم اور سروسز چیفس کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کرنے کے بلز کثرت رائے سے منظور کر لیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی ارکان پارلیمنٹ کے اندر سے گرفتار ہوئے یا باہر سے؟ عطا تارڑ اور گوہر خان آمنے سامنے آگئے
دوسری جانب ترمیمی بلز کی منظوری کے دوران قومی اسمبلی مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگی، حکومتی اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے آگئے۔
دونوں جانب سے ارکان نے ایک دوسرے کے گریبان پکڑلیے، اپوزیشن اراکین نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے شدید احتجاج کیا،اپوزیشن اراکین کے ایوان میں ’نونو‘ کے نعرے لگائے اور ترمیمی بلز کی کاپیاں پھاڑدیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں قانون سازی کے دوران اپوزیشن اراکین نے سپیکر ڈائس اور وزیراعظم کا گھیراؤ کرلیا،،،، حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی ،،، اپوزیشن کی نعرے بازی میں ہی حکومت نے باریک واردات ڈال دی اور اہم بلوں کو منظور کروانے میں کامیاب رہی،،، pic.twitter.com/7gCUmABr7o
— Rana Tariq (@RanaTariq31) November 4, 2024
وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڈ اور پی ٹی آئی رکن اسمبلی شاہد خٹک کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی، دیگر حکومتی ارکان اور اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائیس کے سامنے گتھم گتھاہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ ججز کی تعداد بڑھانے، فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال کرنے کے بل منظور
اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی اپوزیشن ارکان کو خاموش رہنے کی تاکید کرتے رہے تاہم معاملہ بڑھنے پر قومی اسمبلی کے سیکیورٹی اسٹاف کو طلب کرنا پڑا۔
حکومتی اراکین نے وزیراعظم کی نشست کو گھیرے میں لیے رکھا اور اپوزیشن کے شورشرابے میں اہم ترامیم منظور کرلی گئیں اور قومی اسمبلی کا اجلاس کل بروز منگل صبح 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔