وی ایکسکلوسیو: عمران خان نے جان بوجھ کر آئی ایم ایف کا پروگرام خراب کیا: بلال اظہر کیانی

منگل 11 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے معیشت بلال اظہر کیانی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معاشی حالت کے اصل ذمہ دار عمران خان اور ان کی 4 سالہ حکومت ہے کیونکہ 2018 تک پاکستان کا مجموعی قرضہ 25 ہزار ارب تھا مگر محض پچھلی حکومت کے 4 سالہ اقتدار میں وہ 78 فیصد اضافے کے ساتھ 48 ہزار ارب تک پہنچ گیا اور اگر پاکستان کے بدترین خساروں پر مشتمل فہرست بنائی جائے تو عمران خان کا دورِ اقتدار اس میں سرِفہرست آئے گا۔

وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بلال اظہر کا کہنا تھا کہ آج ہم جن معاشی مشکلات سے گزر رہے ہیں اس کی بنیاد عمران خان کی حکومت میں ڈالی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2017 میں جب نواز شریف کو نااہل کیا گیا تھا تو اس وقت پاکستان آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کرچکا تھا اور ملک 2018 کے آخر میں 6.1 فیصد کے ساتھ ترقی کررہا تھا۔

بلال اظہر کا کہنا تھا کہ اس دور میں مہنگائی کی شرح بھی کم تھی اور سی پیک میں بھی تیزی سے کام ہورہا تھا جبکہ ملک میں بجلی کی پیداوار 12 ہزار میگا واٹ تک پہنچ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات کو بڑھانے پر بھی کام ہورہا تھا لیکن بدقسمتی سے اس وقت ایک منصوبے اور سازش کے تحت نواز شریف کو ہٹا دیا گیا اور عمران خان صاحب کو لایا گیا اور پھر اگلے 4 برس صرف تباہی ہوئی کیونکہ اس عرصے میں مہنگائی مسلسل بڑھتی رہی تھی بلکہ جو ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا گیا تھا اسے پورا کرنے کے بجائے 60 لاکھ لوگ بے روزگار کردیے گئے اور 50 لاکھ گھر دینے کے بجائے لوگوں کو بے گھر کردیا۔

بلال اظہر نے مزید بتایا کہ اسد عمر جب آئے تو وہ پریزنٹیشن ہی لیتے رہے اور کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قاصر تھے۔ پہلے کہا گیا کہ آئی ایم ایف نہیں جائیں گے لیکن پھر ہم جانتے ہیں کہ بعد میں وہ گئے اور ایسے وقت میں گئے جب حالات بالکل خراب ہوچکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں بھی سنجیدگی نہیں دکھائی گئی اور اسد عمر کو ہٹا کر پہلے حفیظ شیخ کو لایا گیا مگر ان کے بعد حماد اظہر اور شوکت ترین کو مواقع دیے گئے۔ بلال اظہر نے یہ بھی بتایا کہ 4 سالوں میں کرنٹ اکاونٹ خسارہ ٹھیک کرنے کی رٹ لگائے رکھی گئی اور بتایا گیا کہ اسی کی وجہ سے مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔ ان کے وہ لوگ جنہیں کرنٹ اکاونٹ خسارہ کا پتہ بھی نہیں ہوتا تھا وہ بھی ٹاک شوز میں آکر بات کرتے تھے۔

بلال اظہر کے مطابق اس وقت حالات یہ ہیں کہ عمران خان جاتے ہوئے نہ صرف 17 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ چھوڑ کر گئے بلکہ 40 ارب کا تجارتی خسارہ بھی چھوڑ کر گئے ہیں اور جب پچھلی حکومت کا خاتمہ ہوا تو زرِمبادلہ کے ذخائر بھی کمزور پوزیشن پر تھے۔ بلال اظہر نے مزید بتایا کہ پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف سے کیے ہوئے معاہدے بھی توڑے اور ایسا یہ جانتے ہوئے کیا گیا کہ ایسا کرنے سے ملک تباہی کی طرف چلا جائے گا۔

بلال اظہر نے بتایا کہ عمران خان اور ان کی حکومت نے بار بار غلط اقدامات اٹھائے۔ مثال کے طور پر آئی ایم ایف کا وفد جب مذاکرات کے لیے پاکستان آیا تو چیئرمین ایف بی آر اور گورنر اسٹیٹ بینک کو مذاکرات کے درمیان فارغ کردیا گیا۔ اس وقت محض سیکرٹری خزانہ ہی ایک رہ گئے تھے اور انہوں نے بھی اس وقت متنبہ کیا تھا کہ آپ جو پروگرام طے کر رہے ہیں وہ غلط ہے اور اس سے عوام پر بوجھ بڑھ جائے گا مگر اس حقیقت کو بیان کرنے پر اس سیکرٹری خزانہ کو بھی گھر بھیج دیا گیا۔

بلال اظہر کا کہنا تھا کہ کورونا کے دوران پاکستان کو بہت سستی گیس مل رہی تھی مگر چند لابیز کو خوش کرنے لے لیے گیس خریدنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اس وقت ہم حقائق بتاتے تھے مگر انہوں نے پروپیگنڈا کرکے سچ کو چھپانے کی کوشش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح آٹا اور چینی کے کیس میں بھی مافیاؤں کو خوش کرنے کے لیے گندم کی برآمدات کی اجازت تب جاکر دی جب انہیں پتہ تھا کہ اسے باہر بھیجنے سے ملک میں قلت پیدا ہوگی اور پھر ایسا ہی ہوا تھا کہ بعد میں دوگنی قیمت میں گندم کو درآمد کرنا پڑا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟