کراچی میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر ایک گارڈ نے ٹیکسٹائل مل میں کام کرنے والے 2چینی شہریوں کو گولی مار کر زخمی کردیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے چینی سفارتخانے میں چینی سفیر سے ملاقات کرتے ہوئے واقعہ کی تفصیلات اور تحقیقات میں پیشرفت سے آگاہ کیا، اور کہا کہ واقعہ میں ملوث افراد کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
منگل کو کراچی کے علاقے سائٹ ایریا میں گارڈز کی فائرنگ سے 2چینی شہریوں کے زخمی ہونے کے واقعے نے پاکستان میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی پر پھر ایک بار پھر سوالات اُٹھا دیے ہیں۔
اس سلسلے میں وزیر داخلہ محسن نقوی چینی سفارتخانے پہنچے اور چینی سفیر جیانگ زی ڈونگ سے ملاقات کی، محسن نقوی نے کراچی میں 2چینی شہریوں کے زخمی ہونے کے واقعہ پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ چینی شہریوں اور منصوبوں کی حفاظت یقینی بنانا اولین ترجیح ہے۔ واقعہ میں ملوث افراد کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: کراچی کے صنعتی علاقہ سائٹ میں فائرنگ، 2 چینی باشندے زخمی
واقعے کے بعد حکام کی جانب سے چینی شہریوں کی سیکیورٹی پر مامور نجی سیکیورٹی گارڈز کی اسکروٹنی کا عمل بھی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق ابتدا میں یہ پتا چلا تھا کہ سیکیورٹی گارڈ اور چینی شہریوں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد یہ واقعہ پیش آیا۔ فائرنگ کے بعد ملزم فرار ہوگیا۔
واقعے کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا جب کہ اطلاع ملنے پر پولیس موقع پر پہنچی اور موقع سے نائن ایم ایم پسٹل سے چلنے والے 16 خول جمع کیے۔
مزید تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ملزم شریف اللہ نے چینی شہریوں پر نامعلوم وجوہات کی بنا پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2چینی شہری شدید زخمی ہوگئے، زخمی ہونے والے ایک چینی شہری کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
دوسری جانب چینی حکام یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ پاکستان میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی عملے کی سیکیورٹی کے لیے چینی قومیت ہی کے حامل نجی سیکیورٹی گارڈز تعینات کرنے کی اجازت دی جائے۔ تاہم اب تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں چینی باشندوں پر کون کون سے بڑے حملے ہو چکے ہیں؟
تاہم، پولیس نے ملزم کے خلاف انسدادِ دہشت گردی قوانین کے تحت مقدمہ درج کردیا ہے۔
واضح رہے لبرٹی ٹیکسٹائل ملز میں مجموعی طور پر 4چینی انجینئرز چین سے آنے والی مشینری کی تنصیب کررہے تھے۔
ان چینی باشندوں کا روزانہ فیکٹری آنا ہوتا تھا اور اس بات کا فائرنگ کرنے والے سیکیورٹی گارڈ کو علم تھا کیوں کہ وہ بھی چند ماہ قبل ہی بطور سیکیورٹی گارڈ مل میں تعینات ہوا تھا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ ملزم کے کن لوگوں سے تعلقات تھے اور کس بات نے اسے چینی باشندوں پر حملے کے لیے اکسایا۔