لاہور ہائیکورٹ نے حکومت کی جانب سے قرار دیے گئے گرین لاک ڈؤان علاقوں میں کمرشل جنریٹرز چلانے پر پابندی عائد کردی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر گزشتہ سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ کمرشل جنریٹرز میں دھویں کو کنٹرول کرنے والا آلہ آئندہ 7 روز کے اندر نصب کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اسموگ کے تدراک کے لیے دائر درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ کا تحریری حکم جاری
عدالت نے اپنے تحریری حکم میں کہا ہے کہ جنریٹرز پر مقررہ وقت میں آلہ نصب نہ کیے جانے کی صورت میں ایسے تمام جنریٹرز کو سیل کیا جائے اور جب تک آلہ نہیں لگایا جاتا ان کو سیل رکھا جائے۔
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ ہاٹ سپاٹ ایریاز سے تجاوزات کو ہٹایا جائے تاکہ ٹریفک کے بہاؤ سے آلودگی نہ بنے۔عدالت نے موجودہ حکومت کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری وکیل نے بتایا کہ عدالتی حکم پر سو سپرسیڈرز کسانوں کو تقسیم کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 3سالہ بچی کی ہائیکورٹ میں درخواست نے قانونی بحث چھیڑ دی؟
عدالت نے ڈی جی ماحولیات کی خدمات کو بھی سراہتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ماحولیات کے اقدامات سے بھی ماحولیاتی تبدیلیوں پر فرق پڑے گا۔ عدالت نے کمشنر لاہور ڈویژن قصور ٹینریز سے متعلق آئندہ 15 روز میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم جاری کیا۔
تحریری حکم کے مطابق، ایل ڈی اے کے وکیل نے انڈر پاسز کی تزئین و آرائش سے متعلق انکوائری رپورٹ پیش کی۔ عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے کو مذکورہ رپورٹ پر عملدرآمد کروانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آلودہ ترین شہروں میں لاہور پھر سرفہرست، حکومت اسموگ ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے میں ناکام
واضح رہے کہ آج ایک 3 سالہ بچی، امل سکھیرا نے بھی وکیل بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں آلودگی کے خاتمے کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس پر جسٹس جواد حسن نے سیکرٹری ماحولیات اور دیگر کو نوٹس جاری کرکے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا ہے۔
دائر کردہ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار 3سالہ بچی ہے اور اپنے دوستوں، کلاس فیلوز اور آئندہ نسل کی بہتری کے لیے درخواست دائر کر رہی ہے۔ کمسن بچے اور بزرگ فضائی آلودگی سے زیادہ اور بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔