ایک غیرملکی مگر پاکستانی گروپ نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کو 100 بلین روپے میں خریدنے کی پیشکش کرتے ہوئے قومی ایئر لائن کے ذمہ واجب الادا قرضہ بھی ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
النہنگ گروپ کے سربراہ محمد علی فقیر نے پاکستان کی تین وزارتوں کو بھیجی گئی ای میل میں پی آئی اے کو 100 بلین روپے کی قیمت پر حاصل کرنے کی باضابطہ طور پر پیشکش کرتے ہوئے پی آئی اے کے 250 ارب روپے واجبات بھی ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے کی نجکاری نہ ہونے کی صورت میں ملک کو مزید کتنا نقصان ہوگا؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق النہنگ گروپ کی نجکاری، ہوا بازی اور دفاع کی وزارتوں کو لکھی گئی ای میل میں قومی ایئرلائن کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، تنخواہوں میں اضافے اور ایئرلائن فلیٹ میں جدید طیارے شامل کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
النہنگ گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کے حوالے سے اپنی ای میل آفر میں ایئرلائن کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، مرحلہ وار تنخواہوں میں 30 سے 100فیصد اضافے ، قومی ائیر لائن کیلئے بہترین بزنس پلان سمیت فلیٹ میں جدید طیاروں کی شمولیت کی بھی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:’صرف اللہ کی رضا کی خاطر‘، بلیو ورلڈ سٹی پی آئی اے کی خریداری میں کیوں دلچسپی لے رہی ہے؟
النہنگ گروپ کے سربراہ محمد علی فقیر کے مطابق، پی آئی اے کو بحال کرنے کی ان کی تجویز میں اس کی آپریشنل صلاحیتوں کو بڑھانا، ریونیو کے سلسلے کو بڑھانا، اور علاقائی ایوی ایشن مارکیٹ میں ایئر لائن کو ایک لیڈر کے طور پر پوزیشن دینا شامل ہے۔
کاروباری گروپ انجینئرنگ اور تکنیکی خدمات، خصوصی کارگو آپریشنز، ہوا بازی کی تربیت اور پیشہ ورانہ ترقی پر توجہ دے گا۔ ’ہمارا مقصد غیر ملکی زرمبادلہ کی آمد کو نمایاں طور پر بڑھانا، پاکستان کی اقتصادی ترقی میں حصہ ڈالنا، اور بین الاقوامی کاروبار اور شراکت داری کو راغب کرنے والے ماحول کو فروغ دینا ہے۔‘
مزید پڑھیں:پی آئی اے کی خریداری میں صوبوں کی دلچسپی، مفتاح اسماعیل نے حیرت کا اظہار کردیا
مالی مشکلات سے دوچار پاکستان 7 بلین ڈالر کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پروگرام کے تحت فنڈز اکٹھا کرنے اور خسارے سے دوچار سرکاری اداروں میں اصلاحات کے لیے قرضوں میں ڈوبی ہوئی پی آئی اے کے اکثریتی حصص بیچنے کے لیے کوشاں ہے۔
رواں برس مئی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے نجکاری کے ایجنڈے کو تیز کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں ریاست کی ملکیت میں تذویراتی اہمیت کا حامل کوئی ادارہ نہیں ہے۔
مذکورہ اوورسیز گروپ کی پیشکش 31 اکتوبر کو ہونے والی بولی کی تقریب میں حکومت کی جانب سے قومی ایئرلائن کے لیے خاطر خواہ بولی لگانے میں ناکامی کے بعد سامنے آئی ہے، نجکاری کمیشن نے قومی ایئرلائن کے لیے 85 ارب روپے کی قیمت کے مقابلے میں صرف 10 ارب روپے کی بولی کو راغب کیا۔