کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی)نے مستقبل میں بجلی کے مسائل حل کرنے، قیمتوں میں کمی اور سروس کی بہتری کے لیے پاکستان میں بجلی کی ہولسیل مارکیٹ کھلونے کی سفارش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سردیوں میں بجلی 26 روپے فی یونٹ، وزیراعظم نے پاور ڈویژن کے پیکج کی منظوری دیدی
سی سی پی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بجلی کے شعبے میں کارکردگی کو بہتر بنانے اور مسائل کا مستقل حل کے لیے حکومت جلد از جلد دو طرفہ معاہدہ مارکیٹ (سی ٹی بی سی ایم) ماڈل کو نافذ کرے۔ اس ماڈل کے مطابق بجلی بنانے والی کمپنیاں اور بجلی فروخت کرنے والی کمپنیاں، براہ راست بجلی کی خریداری کے معاہدے اور قیمت کا تعین کر سکیں گے۔ اس ماڈل میں سینٹرل پاور پرچیز کمپنی کا کردار ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ نیپرا دو طرفہ معاہدہ مارکیٹ (سی ٹی بی سی ایم) ماڈل کو نافذ کرنے کی منظوری 2020 میں دی تھی، تاہم اس طریق کار پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔
کمپیٹیشن کمیشن نے پاور سیکٹر میں کمپیٹیشن کے مسائل پر اپنی ریسرچ رپورٹ اور سفارشات وزارت خزانہ کو جمع کروا دی ہے۔ اپنی رپورٹ میں کمپیٹیشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پاور سیکٹر پر حکومتی کمپنیوں کی اجارہ داری، اس شعبے میں ڈویلپمنٹ کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
رپورٹ کے مطابق بجلی کے شعبے کے فروغ اور مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ پروڈوکشن، ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کو الگ الگ کر دیا جائے اور اس شعبے کی نجکاری کر دی جائے۔ اس وقت صرف سینٹرل پاور پرچیز کمپنی ہی بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں سے بجلی خرید اور ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کو فروخت کرتی ہے۔
بجلی کا بنیادی ڈھانچہ فرسودہ ہے
رپورٹ کے مطابق ڈسٹریبیوشن کمپنیاں براہ راست بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں سے بجلی خرید نہیں سکتیں۔ دوسری طرف بجلی کی ترسیل کا نظام سرکاری ملکیت والی نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈیسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) ٹرانسمیشن کے ذمے ہے۔ پاکستان کا زیادہ تر بجلی کا بنیادی ڈھانچہ فرسودہ ہے جیسے ہنگامی بنیادوں پر اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:3 ماہ کے لیے بجلی کی قیمتوں میں کمی آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط
رپورٹ کے مطابق سرکاری ملکیت میں چلنے والی ڈسٹریبیوشن کمپنیاں 9 فیصد سے 35 فیصد تک لائن لاسز کر رہی ہیں۔ بجلی کے شعبے کے مسائل کے حل اور سرکلر ڈیٹ کے خاتمے کے لیے بجلی کی ترسیل اور ڈسٹربیوشن کمپنیوں کی نجکاری اور اس شعبے میں مقابلہ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
کمپیٹیشن کمیشن نے رپورٹ میں اپنی سفارشات میں پاکستان میں بجلی کی ہولسیل مارکیٹ کا فارمولہ لاگو کرنے پر زور دیا ہے۔ ایک یا زائد میگا واٹ کے خریدار براہ راست بجلی پیدا کرنے والے کارخانوں سے بجلی کی خریداری کا معاہدہ کر سکیں۔ بجلی کی ترسیل کے نظام میں بھی نجکاری یا پبلک پرائیویٹ پارٹرشپ کے ذریعے سرمایہ کاری کی جائے۔ کمیشن نے تجویز کیا ہے کہ 2021 میں منظور شدہ سی ٹی بی سی ایم ماڈل کو فوری نافذ کر دیا جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی ٹی بی سی ایم کے موثر نفاذ میں کے لیے ٹرانسمیشن اور تقسیم کے سسٹم چارجز کو مناسب کیا جائے۔ کپیسٹی پیمنٹ کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے فرسودہ پاور پلانٹس کو فوری بند کر دیا جائے۔ ٹرانسمیشن لائن پالیسی 2015 پر عمل کیا جائے اور ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر میں نجی شعبے کو شامل کیا جائے۔ لائن لاسسز کو کم کرنے کے لیے ڈسکو کی نجکاری کی جائے ۔