’اے آئی ڈا‘ نامی مصنوعی ذہانت سے چلنے والے انسان نما روبوٹ کی تیار کردہ ایک پینٹنگ، نیلامی میں 10لاکھ ڈالرز سے زیادہ میں فروخت ہوئی۔ یہ تصویر برطانوی ریاضی دان ایلن ٹورنگ کی ہے جسے فادر آف نیو کمپیوٹنگ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
A painting produced by an AI-powered humanoid robot called Ai-Da has sold for more than $1 million at a Sotheby’s auction. The portrait is of British mathematician Alan Turing who is seen as the father of modern computing. pic.twitter.com/fVjGwjMI6Z
— Al Jazeera English (@AJEnglish) November 10, 2024
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انسان نما روبوٹ کا اپنی تخلیق کردہ پینٹنگ کے بارے میں کہنا تھا کہ پورٹریٹ بنانے کے لیے ایلن ٹیورنگ کی تصویر کو چننے کی وجہ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کی تاریخ کے سب سے گہرے مفکرین میں سے ایک کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں دنیا کی پہلی روبوٹک دل کی پیوندکاری، 16 سالہ مریض پر کامیاب آپریشن
اے آئی ڈا کا کہنا تھا کہ اس کا آرٹ ورک ایلن ٹورنگ کی گہری جذباتی اور فکری سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔ اے آئی ڈا کی جانب سے تیار کردہ پورٹریٹ کا مقصد اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنا ہے اور وہاں اپنے آرٹ ورک کو پیش کرنا ہے۔
مصنوعی ذہانت مستقبل میں کیا کرے گی؟
ڈائریکٹر آف اے آئی روبوٹ اسٹوڈیو ایڈن ملر نے کہا کہ یہ نیلامی بصری فنون کے لیے ایک اہم لمحہ ہے، جہاں اے آئی ڈا کا آرٹ ورک آرٹ کی دنیا اور سماجی تبدیلیوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے، کیونکہ ہم مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے دور سے مقابلہ کر رہے ہیں۔
2022 میں اے آئی ڈا نے گلاس ٹون بری فسٹیول میں بلی ایلش، ڈیانہ روس، کینڈرک لامر اور سر پال میکارٹنی کے پورٹریٹ پینٹ کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا میں روبوٹ نے خودکشی کرلی، سبب دلچسپ نکلا
اسی سال روبوٹ نے پلاٹینم جوبلی سے پہلے ملکہ کا ایک پورٹریٹ پینٹ کیا اور مصنوعی ذہانت سے چلنے والا پہلا روبوٹ بن گیا جس نے پارلیمانی کمیٹی کو ثبوت دیا جس نے تخلیقی صنعتوں پر ٹیکنالوجی کے اثرات پر بحث کی۔
واضح رہے ریاضی دان ایلن ٹورنگ کا تیار کردہ پورٹریٹ اس کی تخمینہ قیمت سے 10 گنا زیادہ میں فروخت ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی انسان نما روبوٹ کا آرٹ ورک نیلامی میں فروخت ہوا ہے۔
خیال رہے تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ تکنیکی ترقی انسانیت کے لیے مثبت اور منفی دونوں طرح کے نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔ ہمیں مصنوعی ذہانت کے لیے کام کرتے رہنا چاہیے تاکہ اسے اچھے کام کے لیے استعمال کیا جا سکے۔