آئینی بینچز کے لیے مقرر کردہ ججوں کے اجلاس کے منٹس جاری کر دیے گئے ہیں جس کے مطابق آئینی بینچز کے حتمی طور پر فعال ہونے اور مقدمات سماعت کے لیے مقرر ہونے میں 2 سینیئر ترین ججز سے مشاورت کا عمل باقی ہے جس کے بعد آئینی بینچز اپنا کام شروع کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آئینی بینچوں کی وجہ سے مقدمات مزید تاخیر کا شکار ہو سکتے ہیں؟
آئینی بینچوں کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل ہے۔ ابھی اس کمیٹی کا اجلاس ہونا باقی ہے جس کے بعد ججز روسٹر جاری کیا جائے گا اور کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ آئینی بنیچ ایک ہفتے میں کتنے مقدمات کی سماعت کریں گے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کے بیرون ملک ہونے کی وجہ سے مذکورہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس نہیں ہو سکا تھا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل چین کے دورے پر تھے جو اطلاعات کے مطابق اب وطن واپس آ چکے ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے منٹس میں کہا گیا ہے کہ جلد اجلاس منعقد کیا جائے گا اور آئینی بینچز باقاعدہ سماعت شروع کریں گے۔
مزید پڑھیے: سپریم جوڈیشل کمیشن نے 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دے دیا، جسٹس امین الدین سربراہ مقرر
آئینی بینچز کے ججوں کی نامزدگی کے بعد 7 ججز نے آئینی بینچز کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کے چیمبر میں اجلاس منعقد کیا جس اجلاس کے منٹس جاری کر دیے گئے ہیں۔ اجلاس میں مذکورہ بینچز کو فعال کرنے اور مقدمات کی جلد شنوائی سے متعلق طریقہ کار وضع کرنے کے بارے میں بات کی گئی۔
آئینی بینچز کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کو آرٹیکل (1)184، (3) 184 اور آرٹیکل 186 بشمول انسانی حقوق سے متعلق مقدمات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ آئینی درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کرنے سے متعلق موجودہ طریقہ کار اور مستقبل کے مجوزہ طریقہ کار کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔
یہ فیصلہ کیا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 191اے کے تحت مقدمات کو اقسام یا کیٹگریز میں تقسیم کیا جائے گا اور سپریم کورٹ کے سینیئر ریسرچ آفیسر مظہر علی خان آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت دائر ہونے والی درخواستوں کی درجہ بندی کریں گے۔