1973 کا آئین بنانے والے میرے والد کو خطاب کا موقع نہیں دیا گیا، قائم علی شاہ کے بیٹے کا شکوہ

منگل 11 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور 1973 میں آئین ساز کمیٹی کے رکن سید قائم علی شاہ کے بیٹے اسد علی شاہ نے اپنی ہی پارٹی اور حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی گولڈن جوبلی کے دن قومی اسمبلی میں تقریب کا انعقاد کیا گیا، ان کے والد کو آئین ساز کمیٹی کے واحد زندہ ممبر کی حیثیت سے مدعو کیا گیا لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ انہیں بولنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

اسد علی شاہ نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں موجود بہت سے لوگوں کو ذوالفقار علی بھٹو اور ان کی ٹیم کی محنت کا احساس ہی نہیں ہے کہ کس طرح تمام جماعتوں کے اتفاق رائے سے 1973 کے آئین کی منظوری لی۔

اسد علی شاہ لکھتے ہیں کہ اس کام کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے کہ پاکستان بنانے والی جماعت بھی آئین نہیں بنا سکی۔ پہلی آئین ساز اسمبلی بھی آئین نہیں بنا سکی اور 1954 میں متنازعہ ہو کر تحلیل ہوگئی۔ 1955 میں گورنر جنرل کے حکم پر دوسری آئین ساز اسمبلی نے 1656 میں آئین تشکیل دیا لیکن اس آئین کو قانونی حیثیت نہ مل سکی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ آئین پاکستان کے عوام کے منتخب نمائندوں نے نہیں بنایا تھا۔ 1962 کا آئین جنرل ایوب خان نے اپنی ذاتی حکومت کے لیے بنایا تھا۔

اسد علی شاہ نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ 1973 کے آئین کی تشکیل کے لیے تمام جماعتوں کے اتفاق رائے کو حاصل کرنا اور خاص کر بھٹو کے ناقدین اور دشمنوں کا بھی اتفاق رائے حاصل کرنا کسی معجزے سے کم نہیں تھا۔

سید قائم علی شاہ کے بیٹے اسد شاہ اپنی ٹویٹس میں مزید لکھتے ہیں کہ آج کے سیاسی رہنماؤں کو اس بات سے ایک بہت بڑا سبق سیکھنا چاہیے کہ کس طرح ملکی سلامتی کے معاملے پر تمام جماعتیں ذوالفقارعلی بھٹو کی  قیادت میں آئین بنانے کے لیے اکٹھی ہوئیں۔

آخر میں اسد علی شاہ نے سوالیہ انداز میں لکھا کہ کیا ہمارے موجودہ رہنما بھٹو صاحب اور 70 کی دہائی کے دوسرے رہنماؤں کی قیادت سے سیکھ سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے نظریات میں شدید اختلاف ہونے کے باوجود پاکستان کی سب سے اہم اور بنیادی دستاویز آئین پر کس طرح ایک دوسرے کا اتفاق رائے حاصل کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp